Fahm-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ؟
فہم القرآن ربط کلام : اگر لوگ گناہوں سے بچنے ‘ جنت میں داخل ہونے ‘ اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس سے معافی مانگنے کے لیے تیار نہیں تو ظالم کو اپنی عارضی کامیابی پر اترانا نہیں چاہیے کیونکہ اس کا انجام برا ہی ہوا کرتا ہے۔ اُحد کی عارضی فتح پر کفار نے بڑے گھمنڈ اور غرور کا مظاہرہ کیا۔ ابو سفیان نے نعرہ لگاتے ہوئے کہا ’ ہبل زندہ باد ‘ پھر اس نے احد کے معرکہ کو بدر کا بدلہ قرار دیا جس پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے قریبی ساتھیوں کو حکم دیا کہ اس کا فوری جواب دیا جائے۔ چناچہ صحابہ نے جواباً نعرہ لگایا : ( اَللّٰہُ اَعْلٰی وَاَجَلُّ ) ” اللہ بلند وبالا اور عظمت والا ہے “ حضرت عمر ؓ نے یہ بھی فرمایا کہ احد بدر کا بدلہ نہیں ہوسکتا کیونکہ تمہارے مرنے والے جہنم کا ایندھن بنے اور ہمارے شہید جنت کے مہمان قرار پائے ہیں۔ [ رواہ البخاری : کتاب المغازی، باب غزوۃ أحد ] اس پر روشنی ڈالتے ہوئے قرآن مجید ظالموں کو حکم دیتا ہے کہ اگر تم تاریخ کے اوراق سے بےبہرہ ہو تو ذرا ان جگہوں اور مقامات کو نگاہ عبرت سے دیکھوجہاں ظالموں کو تباہ و برباد کیا ہے کہ پیغمبروں کو جھٹلانے ‘ شریعت کو ٹھکرانے اور اللہ سے ٹکرانے والوں کا کیا انجام ہوا ؟ اے اہل کفر ! تمہارا انجام بھی ایسا ہی ہونے والا ہے۔ چناچہ ٹھیک اگلے سال غزوۂ احزاب میں کافر ذلیل ہوئے۔ 8 ہجری میں اہل مکہ اس طرح سرنگوں ہوئے کہ بیت اللہ میں سب کے سامنے رسول معظم ﷺ سے معافی کے خواستگار ہوتے ہیں۔ اس کے بعد قیصر و کسریٰ کی حکومتوں کے تخت الٹ گئے یہاں تک کہ ہندوستان کی سرزمین پر راجہ داہر جیسا ظالم محمد بن قاسم (رح) کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا۔ اس طرح کفار اور کذاب لوگوں کا عبرت انگیز انجام ہر جگہ دیکھا جاسکتا ہے۔ رہنمائی حاصل کرنے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کے لیے تاریخ کے اوراق ہمیشہ کے لیے رقم ہوچکے ہیں جن سے عبرت حاصل کرنا چاہیے۔ مسائل 1۔ جھوٹے لوگوں کا انجام دیکھنے کے لیے ان کی اجڑی ہوئی بستیوں کو دیکھنا چاہیے۔ 2۔ یہ تاریخی واقعات گناہوں سے بچنے والوں کے لیے عبرت اور نصیحت ہیں۔
Top