Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - An-Nisaa : 82
اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ١ؕ وَ لَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوْا فِیْهِ اخْتِلَافًا كَثِیْرًا
اَفَلَا يَتَدَبَّرُوْنَ
: پھر کیا وہ غور نہیں کرتے
الْقُرْاٰنَ
: قرآن
وَلَوْ كَانَ
: اور اگر ہوتا
مِنْ
: سے
عِنْدِ
: پاس
غَيْرِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
لَوَجَدُوْا
: ضرور پاتے
فِيْهِ
: اس میں
اخْتِلَافًا
: اختلاف
كَثِيْرًا
: بہت
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت سے اختلاف پاتے
فہم القرآن ربط کلام : اگر آدمی قرآن مجید کے نصائح اور فرمودات پر غور کرے تو اس کے قول و فعل میں تضاد نہیں رہ سکتا۔ کیونکہ قرآن تضادات کے بجائے سیدھی اور صاف بات کہتا ہے۔ اس لیے قرآن مجید پر آدمی مخلصانہ طریقہ پر غور اور عمل کرے تو وہ منافقت اور قول و فعل کے تضاد سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ قرآن مجید کا یہ اسلوب ہے کہ وہ کسی حقیقت کو منوانے کے لیے تحکم کی بجائے سوچ و بچار اور غور و فکر کی دعوت دیتا ہے۔ توحید کی دعوت دی تو زمین و آسمان کی تخلیق، رات اور دن کی گردش، سمندر کی لہروں اور تہوں گویا کہ بحروبر کی تمام نشانیوں کو پیش فرمایا یہاں تک کہ انسان کو اپنے آپ پر غور کرنے کا حکم دیا اور یہی دعوت قرآن مجید کے بارے میں دی ہے۔ یہاں منافقوں اور قرآن کے منکروں کے اس الزام اور شبہ کی تردید کے لیے خود قرآن ہی کو ان کے سامنے پیش فرمایا کہ آؤ قرآن کا ایک ایک لفظ پرکھو اور اس پر غور کرو۔ اگر تمہارے زعم کے مطابق یہ اللہ تعالیٰ کے کلام کی بجائے کسی اور کا کلام ہوسکتا ہے تو اس میں کسی قسم کے اختلاف، انحطاط اور تضاد کا ثبوت پیش کرو۔ لیکن تم کبھی ایسا نہیں کرسکو گے۔ ہاں یہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں ضرور سینکڑوں اختلافات اور تضادات ہوتے۔ کیونکہ دنیا میں کوئی تحریک اور شخصیت ایسی نہیں جس کے مختلف ادوار اور خطابات و بیانات کو سامنے رکھا جائے تو وہ اونچ نیچ اور تضاد فکری سے خالی ہو۔ کسی لائق سے لائق انسان کی پوری زندگی کا کلام اخلاقی قدروں، علمی بنیادوں اور فکری ارتقاء کے لحاظ سے یکساں نہیں ہوا کرتا۔ جبکہ قرآن مجید کا ایک ایک لفظ انگوٹھی کے نگینے کی طرح موزونیت لیے ہوئے ہے اس میں شہد جیسی مٹھاس، گلاب کے پھول سے بڑھ کر دلربائی ‘ چنبیلی کی خوشبو سے زیادہ کشش، دریا کے طوفان سے زیادہ جوش و خروش اور بجلی کے کڑکے سے زیادہ رعب پایا جاتا ہے۔ قرآن کے بیان کردہ واقعات تاریخ کی روشنی میں دیکھیں تو اس کا ہر لفظ صداقت کا آئینہ دار اور حق کی گواہی دے رہا ہے۔ اس کی پیشگوئیوں کا ایک ایک حرف ٹھیک ثابت ہوا اور ہوتا رہے گا۔ اس کے بتلائے ہوئے معاشی، سیاسی اور سائنسی اصول و حقائق اپنی جگہ پر ہر دور میں مسلمہ رہے ہیں اور رہیں گے۔ ” یہ کتاب تیئس سال کے عرصۂ دراز میں وقفہ وقفہ سے نازل ہوئی۔ اس میں تضاد و اختلاف کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا۔ یہ وہ ہنگامہ خیز اور پُر آشوب عرصہ ہے جس میں داعی اسلام، اس کے ماننے والوں اور خود اس دعوت کو شدید قسم کے مختلف مرحلوں سے گزرنا پڑا۔ ظلم و ستم کے پہاڑ بھی توڑے گئے اور عقیدت و محبت کے پھول بھی برسائے گے۔ ایسے حالات بھی رونما ہوئے کہ ظاہر بیں نگاہوں کو یقین ہونے لگا کہ چراغ حق ابھی بجھا چاہتا ہے۔ ایسا دور بھی آیا کہ اس چراغ کو پھونکیں مار مار کر بجھانے والے وحشیوں کی طرح اس پر ٹوٹ پڑے۔ صلح بھی اور جنگ بھی، فتح بھی اور پسپائی بھی، خوف بھی اور امن بھی ہر قسم کے حالات روپذیر ہوئے۔ گوناگوں اور بو قلموں ادوار میں یہ کتاب نازل ہوتی رہی اور اس میں ایک بھی ایسی آیت کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی جس سے اسلام کے اصولوں میں تضاد کا شائبہ تک ہو۔ علامہ بیضاوی (رح) نے ایک جملہ میں سب کچھ بیان کر کے رکھ دیا۔ (من تناقض المعنی و تفاوت النظم) یعنی اس کی کوئی آیت نہ معنوی لحاظ سے دوسری آیت کے خلاف ہے نہ فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے کوئی حصہ دوسرے حصہ سے فروتر ہے۔ یہ معانی و حقائق کا سمندر ہے جس کی لہروں میں آویزش نہیں اور جس کی ہر موج اور ہر قطرہ گل کا رنگ و بُولیے ہوئے ہے۔ اس سے بڑھ کر اس کے کلام الہٰی ہونے کی اور کیا دلیل ہوسکتی ہے ؟ [ ضیاء القرآن ] تد بّرِ قرآن کی اہمیت قرآن مجید کی تلاوت کے جو آداب اور تقاضے مقرر کیے گئے ہیں ان میں ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ تلاوت کے دوران قرآن مجید کے الفاظ، انداز اور اس کے فرمان پر غور و خوض کیا جائے۔ رسول اللہ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ تہجد میں تلاوت کے دوران قرآن مجید کے احکامات پر غور کرتے اور عذاب کی آیات پر اللہ تعالیٰ سے پناہ اور معافی طلب کرتے اور زاروقطار روتے۔ جب بشارت کی آیات پڑھتے تو اللہ تعالیٰ کے حضور اس کے حصول کے طلب گار ہوتے۔ قرآن مجید میں تدبّرو تفکّر کرنا حسب لیاقت ہر آدمی پر فرض ہے۔ تدبّرکے اصول قرآن مجید کے تدبر کے بارے میں بنیادی اصول یہ ہے کہ اس کا معنی اور مفہوم وہی متعین کرنا چاہیے جو قرآن مجید کے الفاظ کے سیاق وسباق اور دعوت قرآن کے مطابق ہو۔ جہاں مفہوم سمجھنے میں مشکل پیش آئے تو حدیث رسول کے ذریعے اس کا مفہوم متعین کرنا چاہیے۔ اگر قرآن و حدیث کے حوالے سے بھی بات سمجھنے میں دقّت محسوس ہو۔ جس کی گنجائش بہت کم ہے تو صحابہ کرام ؓ کے اقوال کے مطابق قرآن کا مفہوم لینا ہوگا۔ کیونکہ صحابہ ؓ براہ راست قرآن کے مخاطب تھے اور انہوں نے بلاو اسطہ رسول اللہ ﷺ سے قرآن پڑھا، سنا اور سمجھا تھا۔ محض عربی لغت اور ادبی محاورات کی بنیاد پر قرآن مجید کا معنی و مفہوم متعین کرنا قطعاً جائز نہیں۔ اس لیے علماء نے قرآن مجید سے مسائل اخذ کرنے اور اس کی تفسیر کے لیے کچھ اصول مقرر کیے ہیں۔ جب تک ان اصولوں کا خیال نہ رکھا جائے۔ آدمی نہ صرف خود بھٹک سکتا ہے بلکہ دوسروں کی گمراہی کا سبب ثابت ہوگا۔ بعض لوگ اس پر اعتراض کرتے ہیں کہ دین اور قرآن پر علماء کی اجارہ داری چہ معنیٰ دارد ؟ ہر کسی کو قرآن و سنت سے مسائل کے استنباط کا حق ہونا چاہیے۔ اس مغالطہ کی عام طور پر دو وجوہات ہوتی ہیں۔ اکثر لوگ اپنی سادگی اور اخلاص کی بنیاد پر جبکہ دوسرے اس زعم میں مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم علماء سے زیادہ سمجھدار اور پڑھے لکھے ہیں۔ ذرا غور سے سوچاجائے تو دونوں قسم کے حضرات کا مطالبہ اور موقف دنیا کے مسلَّمہ اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔ دنیا میں کونسا ایسا فن ہے جسے مستقل اختیار کرنے کے لیے استاد اور تجربہ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیا حکمت اور ڈاکٹری نہ جاننے والا مریض کا باقاعدہ علاج کرسکتا ہے ؟ اسے مریض کی جان کے ساتھ کھیلنے کی اجازت ہونی چاہیے ؟ کوئی معمولی عقل والا جان بوجھ کر اناڑی ڈرائیور کے ساتھ سفر کرنے کے لیے آمادہ ہوگا ؟ دور نہ جائیں ایک اَن پڑھ اور دیہاتی نے اپنا مکان بنانا ہو تو وہ کسی ناتجربہ کار کاریگر سے کچا مکان بنانے کے لیے بھی تیار نہیں ہوتا۔ آپ دنیا میں کوئی ایسا تعلیمی ادارہ دکھا سکیں گے جس میں ریاضی کے ٹیچر کو اردو پڑھانے کے لیے اور انگلش جاننے والے کو عربی کا سبجیکٹ دیا جاتا ہو ؟ کیا ایسی اجازت دینے والے ادارہ کا سربراہ دانشور تسلیم کیا جائے گا ؟ نہیں ! تو پھر دین کا معاملہ اتنا عارضی اور ہلکا ہے کہ اس کی باقاعدہ تبلیغ و تدریس اور مسائل کے استدلال کے لیے ہر کسی کو اجازت دے دی جائے۔ اس کا یہ معنیٰ ہرگز نہیں کہ غیر عالم قرآن سمجھنے یا کسی کو مسئلہ بتلانے کی کوشش نہ کرے۔ ہمارا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی باقاعدہ تدریس و تبلیغ اور قرآن و سنت سے مسائل مستنبط کرنا چاہتا ہے تو اسے باضابطہ طور پر عربی جاننا اور قرآن و حدیث کا علم سیکھنا چاہیے ورنہ وہ گمراہی کا سبب بنے گا جس سے رسول اللہ ﷺ نے دوٹوک الفاظ میں منع فرمایا ہے۔ [ رواہ البخاری : کتاب العلم، باب کیف یقبض العلم ] دیہاتی کی غلط فہمی اور مفکر اسلام حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کا جواب بسا اوقات اپنی کم فہمی اور علمی کم مائیگی کی بنیاد پر آدمی قرآن مجید میں تضادات محسوس کرتا ہے۔ ایسا ہی تأثر اس اعرابی کا تھا جس نے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کے سامنے یہ اعتراضات کئے کہ دیکھئے اس مقام پر قرآن مجید میں تضادات پائے جاتے ہیں۔ اسے کیا خبر تھی کہ میں جس شخصیت کے سامنے یہ اعتراضات رکھ رہا ہوں اسے تو سرور دو عالم ﷺ نے فہم دین کی دعا دی تھی جس کی برکت سے وہ مفکر اسلام ہوئے۔ چناچہ جب حضرت ابن عباس ؓ نے ایک ایک کر کے تسلی بخش جواب دیے تو اعرابی پکار اٹھا کہ واقعی قرآن مجید میں کسی قسم کے تضاد اور اختلاف کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ آپ کے انشراح صدر اور دلچسپی کے لیے من و عن اس مکالمے کا ترجمہ پیش کیا جاتا ہے۔ حضرت سعید بن جبیر ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے ایک آدمی نے کہا کہ قرآن میں کئی آیات ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں۔ پھر اس نے قرآنی آیات کا اختلاف پیش کیا کہ ایک آیت میں ہے کہ قیامت کے دن لوگ ایک دوسرے سے سوال نہیں کریں گے دوسری آیت میں ہے کہ وہ آمنے سامنے آکر ایک دوسرے سے پوچھیں گے۔ ایسے ہی ایک آیت میں ہے کہ کوئی بھی اللہ تعالیٰ سے کچھ چھپا نہیں سکے گا۔ دوسرے مقام میں ہے کہ مشرک کہیں گے کہ ہمارے رب ہم نے شرک نہیں کیا۔ پھر ایک آیت میں آسمان کی پیدائش زمین سے پہلے ذکر کی گئی ہے۔ جبکہ دوسری آیت میں زمین کی پیدائش کا آسمان سے پہلے ذکر ہوا ہے۔ ایک اور مقام میں ہے اللہ تعالیٰ بخشنے اور رحم کرنے والا غالب، حکمت والا، سننے والا اور جاننے والا تھا گویا کہ اب نہیں۔ ان اعتراضات کا جواب عبداللہ بن عباس ؓ نے اس طرح دیا کہ جس آیت میں ہے کہ لوگ آپس میں سوال نہیں کریں گے۔ وہ پہلے نفخہ کا ذکر ہے اور جس آیت میں ایک دوسرے سے سوال کرنے کا تذکرہ ہے وہ دوسرے نفخہ کے بعد ہوگا۔ وہ جو کہیں گے کہ ہمارے مالک ہم مشرک نہیں تھے۔ تو یہ اس وقت ہوگا جب اللہ تعالیٰ مومنوں کو بخش دیں گے تو مشرک آپس میں کہیں گے کہ ہم بھی اللہ تعالیٰ کو کہتے ہیں کہ ہم نے شرک نہیں کیا تھا۔ اس وقت ان کے مونہوں پر مہریں لگا دی جائیں گی پھر ان کے ہاتھ اور پاؤں بولیں گے۔ جب مجرم جان لیں گے کہ اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کو چھپایا نہیں جاسکتا تب کافر کہیں گے کاش ہم بھی مسلمان ہوتے ! ! ! زمین و آسمان کی پیدائش میں اختلاف کا جواب یہ ہے کہ اللہ نے زمین کو دو دنوں میں پیدا فرما کر پھر آسمان کو پیدا کیا آسمان کو دو دنوں میں برابر کر کے زمین کو پھیلایا اس میں سے پانی ‘ پہاڑ ‘ ٹیلے اور جو کچھ آسمان و زمین کے درمیان ہے دو دنوں میں بنایا لہٰذا زمین اور اس کی تمام اشیاء چار دن اور آسمان دو دنوں میں پیدا کیا گیا۔ آخری اعتراض تھا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات ماضی میں تھیں اب نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ازل سے ہی یہ اللہ کی صفات ہیں اور اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کر دکھاتا ہے۔ یہ سارا قرآن اللہ کی طرف سے ہے تجھے اس میں اختلاف محسوس نہیں کرنا چاہیے۔ [ رواہ البخاری : کتاب تفسیر القرآن، باب قولہ ونفخ فی الصور .....] مسائل 1۔ قرآن مجید میں تدبر و تفکّر کرنا چاہیے۔ 2۔ قرآن مجید اللہ کی کتاب ہے اس میں تعارض نہیں پایا جاتا۔ 3۔ قرآن مجید اگر اللہ تعالیٰ کا کلام نہ ہوتا تو اس میں بیشمار اختلافات پائے جاتے۔ تفسیر بالقرآن قرآن اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے : 1۔ قرآن کے بارے میں کفار کا الزام۔ (الفرقان : 4) 2۔ قرآن رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ (الشعراء : 192) 3۔ قرآن کسی کاہن و شاعر کا کلام نہیں۔ (الحاقہ : 41، 42) 4۔ یہ شیطان کی شیطنت سے پاک ہے۔ (التکویر : 25)
Top