Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-An'aam : 145
قُلْ لَّاۤ اَجِدُ فِیْ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ یَّطْعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّكُوْنَ مَیْتَةً اَوْ دَمًا مَّسْفُوْحًا اَوْ لَحْمَ خِنْزِیْرٍ فَاِنَّهٗ رِجْسٌ اَوْ فِسْقًا اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قُلْ
: فرما دیجئے
لَّآ اَجِدُ
: میں نہیں پاتا
فِيْ
: میں
مَآ اُوْحِيَ
: جو وحی کی گئی
اِلَيَّ
: میری طرف
مُحَرَّمًا
: حرام
عَلٰي
: پر
طَاعِمٍ
: کوئی کھانے والا
يَّطْعَمُهٗٓ
: اس کو کھائے
اِلَّآ
: مگر
اَنْ يَّكُوْنَ
: یہ کہ ہو
مَيْتَةً
: مردار
اَوْ دَمًا
: یا خون
مَّسْفُوْحًا
: بہتا ہوا
اَوْ لَحْمَ
: یا گوشت
خِنْزِيْرٍ
: سور
فَاِنَّهٗ
: پس وہ
رِجْسٌ
: ناپاک
اَوْ فِسْقًا
: یا گناہ کی چیز
اُهِلَّ
: پکارا گیا
لِغَيْرِ اللّٰهِ
: غیر اللہ کا نام
بِهٖ
: اس پر
فَمَنِ
: پس جو
اضْطُرَّ
: لاچار ہوجائے
غَيْرَ بَاغٍ
: نہ نافرمانی کرنیوالا
وَّلَا عَادٍ
: اور نہ سرکش
فَاِنَّ
: تو بیشک
رَبَّكَ
: تیرا رب
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: نہایت مہربان
” فرمادیں ! جو وحی میری طرف کی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتاج سے وہ کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بیشک وہ گندگی ہے یا نافرمانی ہو جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔ جو مجبور کردیا جائے اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بیشک آپ کا رب بےحد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ “ (145)
فہم القرآن ربط کلام : حرام و حلال کے عقلی، شرعی اور توحید کے دلائل دینے کے بعد نبی اکرم ﷺ کو وضاحت کے لیے مزید کہا جارہا ہے۔ اہل مکہ نے اپنی مرضی سے اللہ تعالیٰ کی حلال کردہ چیزوں کو ایک دوسرے کے لیے حرام قرار دے لیا تھا۔ جس کی سابقہ آیات میں نفی کرتے ہوئے فرمایا کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق کو خود ساختہ شریعت کی وجہ سے اپنے آپ پر حرام کرلیا ہے وہ گمراہ ہوئے۔ پھر نباتات اور حیوانات کے حوالے سے توحید کے دلائل دیے جس میں یہ ثابت کیا گیا ان کے خالق کے علاوہ کسی کو حرام و حلال کے تعین کرنے کا حق نہیں۔ کفار نے من مرضی سے قانون بنا کر لوگوں کو یہ تاثر دیا تھا کہ یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے حرام کردہ ہیں۔ اس کے ان کے پاس شرعی دلائل نہ تھے۔ کیونکہ کسی شریعت میں حرام و حلال کی یہ فہرست نازل نہیں ہوئی کہ جس میں یہ بتلایا گیا ہو کہ کھانے پینے کی فلاں چیز مرد کے لیے جائز اور عورت کے لیے حرام ہے اور فلاں چیز عورت کے لیے حلال ہے لیکن مرد کے لیے حرام ہے۔ یہ ایسی تقسیم ہے جس کے بارے میں خوامخواہ یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر کیا سبب ہے کہ فلاں کھانے کی چیز شرعی طور پر مرد کے لیے جائز ہے اور عورت کے لیے حرام۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ لباس اور زیورات کے بارے میں مرد و زن میں شریعت نے فرق قائم کیا ہے لیکن خوردو نوش کے سلسلہ میں حرام و حلال کے اصول سب کے لیے برابر ہیں۔ اس لیے ان کے پاس اپنی بنائی ہوئی شریعت کا کوئی عقلی ثبوت نہیں تھا۔ اور نہ ہی اس تقسیم کا کوئی ثبوت پہلی شریعتوں میں پایا جاتا ہے کہ کھیتی کا اتنا حصہ غیر اللہ کے نام وقف کیا جائے اور اگر اس وقف میں کسی وجہ سے نقصان ہو تو وہ فی سبیل اللہ کے کھاتہ سے پورا کرلیا جائے۔ اس کے برعکس تمام شریعتوں میں یہ بات متفق علیہ ہے کہ کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی غیر اللہ کے نام دینا شرک ہے۔ چونکہ ان کے پاس عقلی و نقلی دلائل نہیں تھے اس لیے نبی اکرم ﷺ کو حکم ہوا کہ ان کو بتلائیں کہ وحی تمہارے پاس نہیں میرے پاس آتی ہے اور اس وحی میں کھانے والے پر کوئی چیز کھانا حرام نہیں سوائے مردار، بہنے والے خون، خنزیر کے گوشت کے کیونکہ وہ پلید اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ اسی طرح وہ چیز بھی حرام ہے جو غیر اللہ کے نام پر ذبح کی گئی ہو۔ یہ چیزیں اس شخص کے لیے حلال ہوں گی جسے کھانے کے لیے کوئی چیز میسر نہ ہو اور اسے اپنی موت واقع ہونے کا خطرہ لاحق ہوجائے۔ اور یہ شخص عام حالات میں حرام و حلال کی تمیز کرنے والا ہو۔ ایسی صورت میں حرام کھانے والے کو اللہ تعالیٰ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے۔ بعض لوگ اس آیت میں لفظاِلاَّسے غلط استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا چیزوں کے سوا باقی تمام چیزیں حلال ہیں۔ کیونکہ ان کا کہنا ہے لفظ الاَّ حصر کے لیے آتا ہے جس کا معنی ہے کہ صرف یہی چیزیں حرام ہیں جس بنا پر وہ غلط استدلال کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان چیزوں کے علاوہ کھانے پینے کی باقی چیزوں پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ حالانکہ قرآن مجید میں شراب حرام کی گئی جو پینے کی چیز ہے کھانے کے سلسلہ میں مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور غیر اللہ کے نام پر ذبح کی ہوئی چیز کے ساتھ وہ جانور جو گلا گھٹ کر، چوٹ کھا کر بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے مرگیا ہو وہ بھی حرام ہے۔ [ المائدۃ : 3] ان کا استدلال اس لیے بھی غلط ہے کہ یہاں ان چار چیزوں کی حرمت کے فوراً بعد تورات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہودیوں پر ناخن والے جانور حرام کرنے کے ساتھ، بکری اور گائے کی چربی بھی حرام کی گئی تھی سوائے اس کے جو جانور کی ہڈیوں سے الگ نہیں ہوسکتی تھی یہ چربی اس لیے ان پر حرام کی گئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والے تھے۔ آخر میں کفار کے بوسیدہ دلائل کا یہ کہہ کر جواب دیا گیا ہے کہ حلال و حرام کی جو فہرست اللہ تعالیٰ کے ذمہ لگاتے ہیں اس میں وہ جھوٹ بولتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق جو فہرست مرحمت فرمائی ہے وہ سراسر سچ ہے۔ اگر ٹھوس دلائل کے باوجود یہ لوگ آپ ﷺ کی تکذیب کرتے ہیں اور ان کی گرفت نہیں ہو رہی تو انھیں فرمائیں چونکہ اللہ تعالیٰ اعلیٰ ظرف اور اس کی رحمت بےکنار ہے اس لیے وہ تمہیں مہلت دیتا ہے۔ لیکن یاد رکھو جب اس کا عذاب نازل ہوگا تو اس سے مجرم کو کوئی بچانے والا نہیں ہوگا۔ قارئین کی سہولت کے لیے ہم جلد اول کی پوری پوری عبارت درج کرتے ہیں۔ جو سورة البقرۃ 173 میں ان چار چیزوں کے حرام ہونے کے بارے میں پیش کی گئی ہے۔ (1) مردار : ہر قسم کے مردار کھانے سے منع کیا گیا ہے سوائے دو چیزوں کے رسول کریم ﷺ کا ارشاد ہے : (اُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ اَلْحُوْتُ وَالْجَرَادُ ) [ رواہ ابن ماجہ : کتاب الصید، باب صید الحیتان والجراد ] ” ہمارے لیے دو مردار حلال کیے گئے ہیں۔ مچھلی اور ٹڈی۔ “ (2) خون : نزول قرآن کے وقت وحشی قبائل نہ صرف مردار کھایا کرتے بلکہ وہ جانوروں کا خون بھی پی جایا کرتے تھے۔ جس طرح آج بھی افریقہ کے کئی وحشی قبائل جانوروں کا ہی نہیں بلکہ انسانوں کا بھی خون پینے سے گریز نہیں کرتے۔ جدید تحقیق کے مطابق خون میں کئی ایسے جراثیم ہوتے ہیں جن سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج ممکن نہیں ہوتا۔ تبھی تو اللہ تعالیٰ نے مردہ یا زندہ جانور کا خون پینے سے منع فرما دیا ہے البتہ کسی کی زندگی بچانے کے لیے خون کا طبی استعمال جائز ہے۔ (3) خنزیر : خنزیر کا گوشت کھانا بھی حرام ہے۔ اس کے بارے میں جدید اور قدیم اطباء کا اتفاق ہے کہ اس کا گوشت کھانے سے انسان کے جسم میں نہ صرف مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ آدمی میں بےحیائی اور بےشرمی کے جذبات ابھرتے ہیں۔ کیونکہ خنزیر جانوروں میں سب سے زیادہ بےغیرت جانور ہے۔ کوئی بھی جانور اپنی جنم دینے والی مادہ کے ساتھ اختلاط کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا سوائے خنزیر کے۔ اس کی طبیعت میں اس کام میں کوئی جھجک نہیں پائی جاتی۔ (4) غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ : غیر اللہ کے نام پر ذبح کی ہوئی یا پکائی ہوئی چیز اس لیے حرام کی گئی کہ اس سے روح، غیرت اور ایمان کی موت واقع ہوتی ہے۔ ایک غیرت مند ایمان دار سے یہ کس طرح توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ٹھہرائے گئے شریک کے نام پر چڑھائی گئی چیز کھانے یا استعمال کرنے پر آمادہ ہوجائے ؟ یہ نہ صرف غیرت ایمانی کے منافی ہے بلکہ فطرت بھی اس بات کو گوارا نہیں کرتی بشرطیکہ کسی کی فطرت ہی مسخ نہ ہوچکی ہو۔ فطرت سلیم کا ثبوت اس فرمان کے نازل ہونے سے پہلے مکہ میں پایا گیا ہے۔ (عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ أَ نَّہٗ لَقِیَ زَیْدَ بْنَ عَمْرِ و بْنِ نُفَیْلٍ بِأَسْفَلَ بَلْدَحٍ وَذَاکَ قَبْلَ أَنْ یُّنْزَلَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ الْوَحْیُ فَقُدِّمَتْ إِلَی النَّبِیِّ ﷺ سُفْرَۃٌ فَأَبٰی أَنْ یَّأْکُلَ مِنْھَا ثُمَّ قَالَ زَیْدٌ إِنِّیْ لَسْتُ آکُلُ مِمَّا تَذْبَحُوْنَ عََلٰی أَنْصَابِکُمْ وَلَا آکُلُ إِلَّا مِمَّا ذُکِرَ اسْمُ اللّٰہِ عَلَیْہِ ) [ رواہ البخاری : کتاب الذبائح والصید، باب ماذبح علی النصب والأصنام ] ” وحی نازل ہونے سے پہلے بلدح کے نشیبی علاقے میں رسول کریم ﷺ کی ملاقات زید بن عمر وبن نفیل سے ہوئی۔ رسول معظم ﷺ کے سامنے ایک دستر خوان لایا گیا جس پر غیر اللہ کے نام کی کوئی چیز تھی۔ آپ نے کھانے سے انکار کردیا۔ اسکے ساتھ ہی جناب زید نے کہا کہ میں بھی ان ذبیحوں کا گوشت نہیں کھاتا جو تم اپنے آستانوں پر ذبح کرتے ہو اور نہ ان جیسی کوئی اور چیز کھاتا ہوں۔ سوائے اس چیز کے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو۔ “ مزارات اور بت خانوں پر ذبح کرنا حرام ہے : (عَنْ ثَابِتِ ابْنِ الضَّحَاکِ ؓ قَالَ نذَرَ رَجُلٌ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ أَنْ یَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَۃَ فَأَتَی النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ إِنِّيْ نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ إِبِلًا بِبُوَانَۃَ فَقَال النَّبِيُّ ﷺ ھَلْ کَانَ فِیْھَا وَثَنٌ مِنْ أَوْثَانِ الْجَاھِلِیَّۃِ یُعْبَدُ قَالُوْا لَا قَالَ ھَلْ کَانَ فِیْھَا عِیْدٌ مِنْ أَعْیَادِھِمْ قَالُوْا لَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ أَوْفِ بِنَذْرِکَ فِإِنَّہٗ لَاوَفَاءَ لِنَذْرٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ وَلَا فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ ) [ رواہ أبوداؤد : کتاب الأیمان والنذور باب مایؤمربہ من وفاء النذر ] ” ثابت بن ضحاک ؓ نے مجھے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے دور میں ایک آدمی نے بوانہ نامی جگہ پر اونٹ ذبح کرنے کی نذر مانی۔ اس نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آکر عرض کی میں نے نذر مانی ہے کہ میں بوانہ نامی جگہ پر اونٹ ذبح کروں گا تو آپ ﷺ نے فرمایا : کیا وہاں جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی عبادت کی جاتی تھی ؟ صحابہ نے عرض کیا نہیں۔ آپ نے پھر پوچھا : کیا وہاں کوئی ان کا میلہ لگتا تھا ؟ صحابہ نے نفی میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا : اپنی نذر پوری کرو کیونکہ اللہ کی نافرمانی والی نذر پوری نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی وہ نذر پوری کرنا لازم ہے جس کی انسان طاقت نہیں رکھتا۔ “ اللہ تعالیٰ کا رحم وکرم تو دیکھیے کہ ان چار چیزوں سے سختی کے ساتھ منع کرنے کے باوجود ایسے شخص کے لیے ان کو کھانے کی اجازت دی جارہی ہے جسے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھنے کا شدید خطرہ لاحق ہوگیا ہو۔ لیکن اس کے ساتھ یہ شرط رکھی کہ نہ وہ پہلے سے ان چیزوں کے کھانے کا عادی ہو اور نہ ہی حرام خوری کی طرف اس کا دل مائل ہو۔ عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ جس جانور پر ذبح کرتے وقت اللہ کے سوا کسی دوسرے کا نام لیا جائے، صرف وہی حرام ہوتا ہے۔ یہ تصور بالکل غلط ہے، کیونکہ قرآن کے الفاظ میں نہ جانور کا ذکر ہے نہ ذبح کا بلکہ ” ما “ کا لفظ ہے جس میں عمومیت پائی جاتی ہے۔ لہٰذا اس کا معنی یہ ہوگا کہ جو چیز کسی فوت شدہ بزرگ ‘ دیوی، دیوتا کا تقرب حاصل کرنے اور اس کے نام پر مشہور کردی جائے جیسے امام جعفر کے کو نڈے، بی بی پاک دامن کی صحنک، مزار کے لیے بکرا وغیرہ یہ سب چیزیں حرام ہیں۔ اگر کوئی چیز جو فی نفسہٖ حلال ہو اور اس پر ذبح کے وقت اللہ کا نام ہی کیوں نہ لیا جائے وہ حرام ہی رہے گی۔ کیونکہ غیر اللہ کے نام کی نیت رکھنے سے ہی وہ چیز حرام ہوجائے گی۔ اللہ کی عطا کردہ چیزوں کی قربانی یا نذر ونیاز صرف اللہ کے نام کی ہونا چاہیے اس میں کسی کو شریک نہ بنایا جائے۔ ہاں اگر کوئی شخص صدقہ و خیرات یا قربانی کرتا ہے اور اس سے اس کی نیت یہ ہو کہ اس کا ثواب میرے فوت شدہ والدین یا فلاں رشتہ دار یا فلاں بزرگ کو پہنچے تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہ نیک عمل ہے اور سنت سے ثابت ہے۔ حرام جانور کی نشانی : (عَنْ أَبِی ثَعْلَبَۃَ ؓ أَنَّ رَسُول اللّٰہِ ﷺ نَہٰی عَنْ أَکْلِ کُلِّ ذِی نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ ) [ رواہ البخاری : کتاب الذبائح والصید، باب أکل کل ذی ناب من السباع ] ” حضرت ابو ثعلبہ ؓ بیان کرتے ہیں بلاشبہ رسول معظم ﷺ نے ہر کچلی والے جانور کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ “ مسائل 1۔ قرآن مجید میں مردار، خون، خنزیر کا گوشت، غیر اللہ کے نام پر ذبح کیے ہوئے جانور کے ساتھ اور چیزیں بھی حرام ہیں۔ 2۔ حرام چیزوں کا کھانا انتہائی مجبور شخص کے لیے جائز ہے۔ لیکن دوسرے کے لیے حرام ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ 4۔ یہودیوں کی بار بار نافرمانیوں کی وجہ سے ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کردی گئی۔ 5۔ اللہ تعالیٰ کا ہر فرمان سچا ہے۔ 6۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت بڑی بےکنار ہے۔ 7۔ اللہ تعالیٰ کے عذاب کو ٹالنے والا کوئی نہیں۔ تفسیر بالقرآن اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزیں : 1۔ تم پر اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہے مردار، خون اور خنزیر کا گوشت۔ (البقرۃ : 173) 2۔ سودی کاروبار حرام اور لوگوں کا مال باطل طریقہ سے کھانا حرام ہے۔ (النساء : 160، البقرۃ : 275) 3۔ اللہ تعالیٰ نے ظاہر اور پوشیدہ برائی حرام کردی ہے۔ (الاعراف : 33) 4۔ کسی جان کا بغیر حق کے قتل کرنا حرام ہے۔ (الاسراء : 33) 5۔ یہود پر جانوروں کی چربی حرام کردی گئی۔ (الانعام : 146) رحمت خداوندی کی وسعتیں : 1۔ مصائب پر صبر کرنے والوں کے لیے اللہ کی رحمت و بخشش۔ (البقرۃ : 156) 2۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے آپ ﷺ لوگوں کے لیے نرم دل ہیں۔ (آل عمران : 159) 3۔ آپ ﷺ کا رب غنی صاحب رحمت ہے۔ (الانعام : 133) 4۔ قرآن مومنین کے لیے شفاء اور رحمت ہے۔ (الاسراء : 82) 5۔ اللہ کی رحمت نے ہر چیز کو گھیر لیا ہے۔ (الاعراف : 156) 6۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے۔ (الدھر : 31) 7۔ لوگوں کو اللہ کی رحمت اور فضل پر خوش ہونا چاہیے۔ (یونس : 58) 8۔ اللہ تعالیٰ نے نیک لوگوں کو اپنی رحمت میں داخل کرلیا ہے۔ (الانبیاء : 86)
Top