Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-A'raaf : 59
لَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖ فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
لَقَدْ اَرْسَلْنَا
: البتہ ہم نے بھیجا
نُوْحًا
: نوح
اِلٰي
: طرف
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
فَقَالَ
: پس اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا
: نہیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
مِّنْ اِلٰهٍ
: کوئی معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
اِنِّىْٓ
: بیشک میں
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
عَذَابَ
: عذاب
يَوْمٍ عَظِيْمٍ
: ایک بڑا دن
” بلاشبہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یقیناً میں تمہیں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔ (59)
فہم القرآن حضرت نوح (علیہ السلام) : آپ کا نسب نامہ اس طرح ہے نوح (علیہ السلام) بن لامک بن متوشلخ بن خنوخ ( ادریس (علیہ السلام) بن یرد بن مھلا ییل بن قینن بن انوش بن شیث بن آدم (علیہ السلام) ۔ حضرت ابو امامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کی کہ کیا آدم (علیہ السلام) نبی تھے ؟ آپ نے فرمایا ہاں ! ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا۔ پھر اس نے یہ سوال کیا کہ آدم (علیہ السلام) اور نوح (علیہ السلام) کے درمیان کتنی مدت ہے آپ نے فرمایا دس قرن (صحیح ابن حبان : 6157) قرن سے مراد اہل علم نے ایک نسل یا ایک صدی لی ہے اگر ایک نسل مراد لی جائے تو آدم (علیہ السلام) کی وفات اور نوح (علیہ السلام) کی پیدائش کے درمیان ہزاروں سال کی مدت بنتی ہے۔ کیونکہ پہلے لوگوں کی عمر صدیوں پر محیط ہوا کرتی تھی جس بنا پر حضرت آدم اور حضرت نوح (علیہ السلام) کے درمیان ہزاروں سال کا وقفہ ثابت ہوتا ہے، بہر حال اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح (علیہ السلام) کو اس وقت نبوت سے سرفراز فرمایا جب ان کی قوم کے لوگ مجسموں کے پجاری بن چکے تھے جس کی وضاحت کرتے ہوئے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ جب نوح (علیہ السلام) کی قوم کے نیک لوگ فوت ہوگئے تو شیطان نے ان کی اولاد کے دل میں یہ خیال ڈالا کہ جہاں تمہارے بزرگ بیٹھا کرتے تھے وہاں ان کے مجسمے تراش کر رکھ دیے جائیں تاکہ ان کا نام اور عقیدت باقی رہے۔ چناچہ انھوں نے ایسا کیا جب یہ کام کرنے والے لوگ فوت ہوگئے تو ان کے بعد آنے والے لوگوں نے ان مجسموں کو اللہ تعالیٰ کی قربت کا وسیلہ بناناشروع کردیا اور پھر ان کی بالواسطہ عبادت اور ان کے حضور نذرانے پیش کیے جانے لگے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ سورة نوح میں ودّ ، سواع، یغوث اور یعوق کے نام پر جن بتوں کا تذکرہ پایا جاتا ہے وہ نوح (علیہ السلام) کی قوم کے صالح لوگوں کے نام ہیں۔ (بخاری کتاب التفسیر 4920، طبری تفسیر سورة نوح، آیت : 23، 24) سورۃ العنکبوت آیت 14 میں بیان کیا گیا ہے کہ جناب نوح (علیہ السلام) نے ساڑھے نو سو سال قوم کی اصلاح کرنے میں صرف فرمائے۔ سورة نوح میں یہ وضاحت فرمائی گئی کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ فریاد کی کہ میرے رب میں نے اپنی قوم کو رات اور دن، انفرادی اور اجتماعی طور پر سمجھانے کی کوشش کی لیکن میری بھرپور کوشش کے باوجود یہ قوم شرک اور برائی میں بڑھتی ہی چلی گئی۔ قوم نہ صرف جرائم میں آگے برھتی گئی بلکہ الٹا انھوں نے نوح (علیہ السلام) کے خلاف گمراہ ہونے کا پراپیگنڈہ کرنے کے ساتھ ان سے بار بار مطالبہ کیا کہ اے نوح ! اگر تو واقعی اللہ کا سچا نبی ہے تو ہمارے لیے عبرت ناک عذاب کی بددعا کیجیے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) نے نہایت ہی مجبور ہو کر ان کے لیے بد دعا کی ” اے میرے رب میں ان کے مقابلے میں بالکل بےبس اور مغلوب ہوچکا ہوں بس تو میری مدد فرما۔ “ (القمر : 10) حضرت نوح (علیہ السلام) نے بد دعا کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور یہ بھی درخواست کی کہ میرے رب اب زمین پر کافروں کا ایک شخص بھی نہیں بچنا چاہیے کیونکہ ان میں سے جو بھی پیدا ہوگا وہ برا اور کافر ہی پیدا ہوگا۔ ( نوح 25 تا 27) اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کی بد دعا قبول کرتے ہوئے انھیں حکم دیا کہ آپ میرے سامنے ایک کشتی بنائیں جب نوح (علیہ السلام) کشتی بنا رہے تھے تو ان کی قوم نے ان کو بار بار تمسخر کا نشانہ بنایا۔ جس کے جواب میں نوح (علیہ السلام) فقط انھیں یہی فرماتے آج تم مجھے استہزاء کا نشانہ اور تماشا بنا رہے ہو لیکن کل تم ہمیشہ کے لیے مذاق اور عبرت کا نشان بن جاؤ گے۔ (ھود آیت 37 تا 39) قوم نوح پر اللہ تعالیٰ نے پانی کا ایسا عذاب نازل فرمایا کہ جس کے بارے میں سورة القمر آیت 11، 12 اور سورة المؤمنون، آیت 27 میں بیان ہوا ہے کہ آسمان کے دروازے کھل گئے زمین سے چشمے پھوٹ نکلے یہاں تک کہ تنور پھٹ پڑا۔ اس طرح نوح (علیہ السلام) کے نافرمان بیٹے سمیت ان کی قوم کو پانی میں ڈبکیاں دے دے کر ختم کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا اس قوم پر اس قدر غضب ہوا کہ جب نوح (علیہ السلام) کا بیٹا پانی میں ڈبکیاں لے رہا تھا تو حضرت نوح (علیہ السلام) کو بحیثیت باپ ترس آیا انھوں نے اللہ تعالیٰ سے اس کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہا، میرے رب میرا بیٹا بھی ڈوب رہا ہے حالانکہ تیرا فرمان تھا کہ میں تیرے اہل کو بچا لوں گا۔ الٰہی تیرا وعدہ برحق ہے۔ جواب آیا اے نوح تیرا بیٹا صالح نہ ہونے کی وجہ سے تیرے اہل میں شمار نہیں۔ اب مجھ سے ایسا سوال نہ کرنا ورنہ تجھے جاہلوں میں شمار کروں گا۔ اس پر حضرت نوح (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے ہوئے معافی طلب کی اور درخواست کی مجھ پر مہربانی کی جائے ورنہ میں بھی خسارہ پانے والوں میں ہوجاؤں گا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور ان کے ماننے والے سلامت اور محفوظ رہے اور باقی قوم کو غرقاب کردیا گیا۔ کیونکہ ان کی قوم کفر و شرک میں اندھی ہوچکی تھی۔ ( ھود : 45 تا 48) قوم کا جواب اور الزامات : اے نوح (علیہ السلام) تو ہمارے جیسا انسان ہے۔ تیرے ماننے والے عام اور سطحی قسم کے لوگ ہیں۔ تمہیں ہم پر کوئی فضیلت حاصل نہیں اور ہم تمہیں جھوٹا تصور کرتے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا خطاب اور قوم کا جواب : اے میری قوم مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے نوازا ہے اور میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوں۔ تم ہدایت کو پسند نہیں کرتے تو میں تم پر ہدایت کس طرح مسلط کرسکتا ہوں۔ میں تم سے تبلیغ کا اجر نہیں مانگتا۔ نہ میں ایمان والوں کو اپنے سے دھتکارنے والا ہوں۔ ہوش کرو اگر میں انھیں دھتکاردوں تو اللہ کے ہاں میری کون مدد کرے گا ؟ میں غیب دان ہونے کا دعوی نہیں کرتا۔ نہ میں اپنے آپ کو فرشتہ کہتا ہوں نہ میں کہتا ہوں جنھیں تم حقیر سمجھتے ہو کہ اللہ انھیں بھلائی سے نہیں نوازے گا۔ اگر ایسی باتیں کہوں تو میں ظالموں میں شمار ہوں گا۔ (ھود : 123) قوم : تم ہماری طرح کے انسان ہو کر ہم پر برتری چاہتے ہو۔ ہم نے باپ دادا سے یہ باتیں کبھی نہیں سنیں۔ نوح دیوانہ ہوگیا ہے۔ بس انتظار کرو ختم ہوجائے گا۔ (المؤمنوں : 24، 25) ہم تجھ پر ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ تجھے ماننے والے گھٹیا لوگ ہیں (الشعراء : 112) ہم تجھے سنگسار کردیں گے۔ (الشعراء : 116) قوم سے خطاب : اے میری قوم میں تمہیں کھلے الفاظ میں انتباہ کر رہا ہوں صرف ایک اللہ کی عبادت کرو۔ شرک اور اللہ کی نافرمانی سے بچو اور میری اطاعت کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ معاف فرما کر تمہیں مہلت دے گا۔ اللہ تعالیٰ کی اجل کو کوئی ٹال نہیں سکتا۔ کاش تم جان جاؤ۔ (نوح : 2 تا 4) قوم کا جواب : ہم اپنے معبودوں اور ود، سواع، یعوق اور نسر کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ( نوح، آیت : 24) حضرت نوح (علیہ السلام) کی فریاد : میرے رب میں نے اپنی قوم کو دن اور رات خفیہ اور اعلانیہ، انفرادی اور اجتماعی طور پر سمجھایا میں نے جب بھی انھیں دعوت دی تو انھوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لی۔ اپنے چہرے چھپا لیے اور تکبر کرنے کی انتہا کردی۔ میرے رب انھوں نے میری ہر بات کو ٹھکرایا اور نافرمانی کی۔ ان کی اولاد اور مال نے تیری نافرمانی میں انھیں بہت زیادہ بڑھایا دیا ہے انھوں نے زبردست قسم کی سازشیں اور شرارتیں کیں۔ (نوح : 5 تا 9) قوم کا عذاب الٰہی کو چیلنج کرنا : اے نوح تم نے ہم سے بہت زیادہ بحث و تکرار اور جھگڑا کرلیا اور اب اس کی انتہا ہوگئی ہے بس ہمارے پاس اللہ کا عذاب لے آ اگر واقعی تو سچے لوگوں میں ہے۔ ( ھود : 32) حضرت نوح (علیہ السلام) کا جواب : اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو عذاب تم پر ضرور آئے گا اور تم اسے ہرگز نہیں ٹال سکو گے۔ (ھود : 33) نوح (علیہ السلام) کی بد دعا : حضرت نوح نے اپنے رب سے فریاد کی اے باری تعالیٰ میں ان کے مقابلے میں انتہائی کمزور اور بےبس ہوچکا ہوں بس تو میری مدد فرما۔ (القمر : 10) اے میرے رب اب زمین پر کفار کا ایک گھر بھی باقی نہیں رہنا چاہیے۔ اگر تو نے انھیں چھوڑ دیا وہ تیرے بندوں کو گمراہ کرتے رہیں گے۔ اب ان میں سے جو بھی پیدا ہوگا وہ نافرمان اور ناشکرگزار ہوگا۔ (نوح : 25، 10، 27) اللہ تعالیٰ کا فرمان : اے نوح ظالموں کے بارے میں اب ہم سے فریاد نہ کرنا یقین رکھ کہ اب یہ غرق ہو کر رہیں گے۔ (ھود : 3) عذاب الٰہی سے پہلے حضرت نوح (علیہ السلام) کو کشتی بنانے کا حکم : اے نوح ! جو کچھ یہ کر رہے ہیں ان پر غم نہ کرو اور ایک کشتی ہمارے حکم سے ہمارے سامنے بناؤ۔ اب ان کے بارے میں ہمارے ساتھ بات نہ کرنا کیونکہ یہ غرق ہونے والے ہیں۔ حضرت نوح (علیہ السلام) جب کشتی بنا رہے تھے۔ تو قوم ان سے مسلسل مذاق کرتی رہی جس کے جواب میں حضرت نوح (علیہ السلام) ان سے فرماتے کہ آج تم مجھے ہنسی مذاق کرتے ہو کل ہم تمہیں اس طرح ہی مذاق کریں گے عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر ہمیشہ کے لیے ذلیل کردینے والا عذاب نازل ہوتا ہے۔ (ھود : 37 تا 40) عذاب کی کیفیت : قوم نوح پر چالیس دن مسلسل دن رات بےانتہا بارش برستی رہی یہاں تک کہ جگہ جگہ زمین سے چشمے پھوٹ پڑے۔ حتی کہ تنور پھٹ پڑا اللہ تعالیٰ نے طوفان کے آغاز میں حضرت نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ وہ اللہ کا نام لے کر کشتی میں سوار ہوجائیں اور اپنے ساتھ ہر جاندار کا جوڑا جوڑا یعنی نر اور مادہ دو دو کشتی میں اپنے ساتھ سوار کرلیں۔ البتہ کسی کافر اور مشرک کو کشتی میں سوار نہ کیا جائے۔ (ہود : 40 تا 42) عذاب کی ہو لناکیاں : ہم نے موسلا دھار بار ش کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے۔ اور ہم نے زمین سے ابلتے چشمے جا ری کیے۔ (القمر : 11، 12) جب ہمارا حکم صادر ہوا تو تنور جوش مارنے لگا۔ (المؤمنون : 27) جب پانی پوری طغیانی پر آیا۔ (احقاف : 11) مفسرین نے لکھا ہے جس کی تائید موجودہ دور کے آثار قدیمہ کے ماہرین بھی کرتے ہیں کہ طوفان نوح نے فلک بوس پہاڑوں کی چوٹیوں کو بھی ڈھانپ لیا تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ سیلاب بلند ترین پہاڑوں کی چوٹیوں سے 15 فٹ اوپر بہہ رہا تھا۔ امام طبری سورة الحاقۃ آیت 11 کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت ابن عباس ؓ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ سیلاب اس قدر بےانتہا تھا کہ مشرق سے مغرب تک کوئی جاندار چیز باقی نہ رہی۔ تفسیر بالقرآن حضرت نوح (علیہ السلام) کا تذکرہ : 1۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کو ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی۔ (المومنون : 23) 2۔ حضرت نوح (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ نے سلامتی نازل فرمائی۔ (الصٰفٰت : 79) 3۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کی طرف اللہ تعالیٰ نے وحی کا نزول فرمایا۔ (النساء : 163) 4۔ حضرت نوح (علیہ السلام) پر اللہ تعالیٰ نے اپنا انعام فرمایا۔ (مریم : 58) 5۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت سے نوازا۔ (الانعام : 84) 6۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کا قرآن مجید میں ستائیس بار تذکرہ ہوا ہے۔
Top