Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 41
وَ اِنْ كَذَّبُوْكَ فَقُلْ لِّیْ عَمَلِیْ وَ لَكُمْ عَمَلُكُمْ١ۚ اَنْتُمْ بَرِیْٓئُوْنَ مِمَّاۤ اَعْمَلُ وَ اَنَا بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر كَذَّبُوْكَ : وہ آپ کو جھٹلائیں فَقُلْ : تو کہ دیں لِّيْ : میرے لیے عَمَلِيْ : میرے عمل وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے عَمَلُكُمْ : تمہارے عمل اَنْتُمْ : تم بَرِيْٓئُوْنَ : جواب دہ نہیں مِمَّآ : اس کے جو اَعْمَلُ : میں کرتا ہوں وَاَنَا : اور میں بَرِيْٓءٌ : جواب دہ نہیں مِّمَّا : اس کا جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اگر یہ تجھے جھٹلاتے ہیں تو کہ دے کہ '' میرا عمل میرے لئے ہے اور تمہارا عمل تمہارے لئے ، جو کچھ میں کرتا ہوں اس کی ذمہ داری سے تم بری ہو اور جو کچھ تم کررہے ہو اس کی ذمہ داری سے میں بری ہوں ''۔
وان کذبوک فقل لی عملی ولکم عملکم انتم بریؤن مما اعمل وانا برئ مما تعملون۔ اور (دلیل قائم ہونے اور لاجواب ہونے کے بعد بھی) اگر یہ آپ کی تکذیب کرتے رہیں تو آپ ان سے (بیزاری کا اظہار کر دیجئے اور) کہہ دیجئے : میرا عمل میرے لئے اور تمہارا عمل تمہارے لئے ہے (میرے عمل کا بدلہ مجھے ملے گا اور تمہارے عمل کا بدلہ تم کو ملے گا) تم میرے اعمال سے الگ ہو (میرے عمل کا مؤاخذہ تم سے نہ ہوگا ‘ میرا فعل تم کو ضرر نہیں پہنچا سکتا ‘ لہٰذا مجھے دکھ نہ دو اور مجھ پر تہمت تراشی نہ کرو) اور میں تمہارے عمل سے بیزار ہوں ‘ تمہارے اعمال کی گرفت مجھ سے نہ ہوگی۔ میں تو تم سے جو کچھ کہتا ہوں تمہاری بہتری کیلئے کہتا ہوں۔ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا : جو چیز مجھے دے کر اللہ نے بھیجا ہے ‘ اس کی اور میری حالت اس شخص کی طرح ہے جس نے قوم والوں سے کہا ہو کہ (اس پہاڑ کے اس طرف) میں نے اپنی آنکھوں سے (دشمن کی) فوج دیکھی ہے (جو تم پر آخر رات میں حملہ کر دے گی اور تم کو قتل و غارت کر دے گی) میں تم کو اس خطرہ سے آگاہ کئے دیتا ہوں۔ بہت جلد (یہاں سے) نکل جاؤ اور بھاگ کر چلے جاؤ۔ اس شخص کے قول کو کچھ لوگوں نے مان لیا اور فرصت کو غنیمت سمجھ کر رات ہی کو چل دئیے ‘ اس طرح دشمن کے حملہ سے بچ گئے اور کچھ لوگوں نے اس شخص کو جھوٹا سمجھا اور صبح تک اپنی جگہ پر ڈٹے رہے۔ صبح کو دشمن کی فوج نے ان پر حملہ کردیا ‘ سب کو تباہ کردیا اور ان کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکا۔ یہی حالت ان لوگوں کی ہے جنہوں نے میری لائی ہوئی تعلیم کو مانا اور میری تصدیق کی ‘ یا تکذیب کی اور میری لائی ہوئی صداقت کو نہ مانا۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم من حدیث ابی موسیٰ ۔ کلبی اور مقاتل نے کہا : آیت جہاد سے یہ آیت منسوخ ہے جیسے لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِ منسوخ ہے۔
Top