Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 42
وَ مِنْهُمْ مَّنْ یَّسْتَمِعُوْنَ اِلَیْكَ١ؕ اَفَاَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ كَانُوْا لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمِنْھُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جو (بعض) يَّسْتَمِعُوْنَ : کان لگاتے ہیں اِلَيْكَ : آپ کی طرف اَفَاَنْتَ : تو کیا تم تُسْمِعُ : سناؤگے الصُّمَّ : بہرے وَلَوْ : خواہ كَانُوْا لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل نہ رکھتے ہوں
ان میں سے بہت سے لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کو سنتے ہیں مگر کیا تو بہروں کو سنائے گا خواہ وہ کچھ ہی نہ سمجھتے ہوں۔
ومنھم من یستمعون الیک اور ان میں سے کچھ لوگ آپ کی طرف (بظاہر) کان لگاتے ہیں۔ جب آپ قرآن پڑھتے ہیں اور حکمت و شریعت کی باتیں کرتے ہیں تو بظاہر کان لگا کر سنتے ہیں لیکن دل کے کانوں سے نہیں سنتے ‘ دلوں سے توجہ نہیں کرتے۔ حکمت و شریعت کی حقیقت کو اپنی استعداد کی خرابی کی وجہ سے نہیں سمجھتے ‘ گویا وہ ایسے پیٹ بھرے ہیں جو کان لگاتے ہیں اور شنوائی کی طاقت نہ ہونے کی وجہ سے سن نہیں پاتے۔ افانت تسمع الصم ولو کانوا لا یعقلون۔ تو کیا آپ بہروں کو سنا دیں گے جبکہ وہ بےسمجھ بھی ہوں۔ اگر بہرے کے پاس سمجھ ہو تو قرائن کی وجہ سے وہ کچھ سمجھ بھی لیتا ہے اور بےسمجھ بہرا ہو تو وہ کچھ نہیں سمجھ سکتا۔ پس جس طرح بےعقل بہرے کو آپ نہیں سنا سکتے ‘ ایسے ہی ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو گوش دل سے سننے اور فکر و نظر سے سمجھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔
Top