Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 51
اَثُمَّ اِذَا مَا وَقَعَ اٰمَنْتُمْ بِهٖ١ؕ آٰلْئٰنَ وَ قَدْ كُنْتُمْ بِهٖ تَسْتَعْجِلُوْنَ
اَثُمَّ : کیا پھر اِذَا : جب مَا وَقَعَ : واقع ہوگا اٰمَنْتُمْ : تم ایمان لاؤ گے بِهٖ : اس پر آٰلْئٰنَ : اب وَقَدْ كُنْتُمْ : اور البتہ تم تھے بِهٖ : اس کی تَسْتَعْجِلُوْنَ : تم جلدی مچاتے تھے
کیا جب وہ تم پر آپڑے اسی وقت تم اسے مانوگے ؟۔۔۔ اب بچنا چاہتے ہو ؟ حالانکہ تم خود ہی اس کے جلدی آنے کا تقاضا کر رہے تھے !
اثم اذا ما وقع امنتم بہ کیا پھر جب وہ مطلوبہ عذاب آجائے گا تو (پشیمان ہو گے اور) عذاب پر یا عذاب کی خبردینے والے پر ایمان لاؤ گے۔ یا یہ مطلب ہے کہ جب تم پر عذاب آجائے گا تو کیا اس وقت بھی عذاب کی جلدی مچاؤ گے ‘ پھر اس وقت عذاب کو یا عذاب کی خبر دینے والے کو مانو گے جبکہ ایمان سے کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ آلن (آخرت کا عذاب دینے کے بعد یا موت کے گھنگھرو بولنے کے وقت جب تم ایمان لاؤ گے تو اس وقت تم سے کہا جائے گا) کیا اب (تم ایمان لائے ‘ ایسے وقت میں تو ایمان بےسود ہے) ۔ وقد کنتم بہ تستعجلون۔ حالانکہ (تکذیب و استہزاء کے طور پر) تم عذاب کے جلد آجانے کے خواستگار تھے۔
Top