Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 60
وَ مَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا ظَنُّ : خیال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل کرنے والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
جو لوگ اللہ پر یہ جھوٹا افترا باندھتے ہیں ان کا کیا گمان ہے کہ قیامت کے روز ان سے کیا معاملہ ہوگا ؟ اللہ تو لوگوں پر مہربانی کی نظر رکھتا ہے۔ مگر اکثر انسان ایسے ہیں جو شکر نہیں کرتے ''۔
وما ظن الذین یفترون علی اللہ الکذب یوم القیمۃ اور جو لوگ اللہ پر دروغ بندی کر رہے ہیں ‘ ان کا خیال قیامت کے دن (کے سلسلہ) میں کیا ہے ‘ کیا ان کا یہ خیال ہے کہ قیامت کے دن ان کو اس دروغ بندی کی سزا نہیں دی جائے گی ؟ نہیں ! ایسا ضرور ہوگا۔ لفظ ما میں وعید کا ابہام بتا رہا ہے کہ اللہ کی طرف سے کافروں کو یہ تہدید عذاب سخت طور پر دی گئی ہے۔ ان اللہ لذو فضل علی الناس اس میں شک نہیں کہ اللہ لوگوں پر بڑا مہربان ہے۔ اس نے عقل کی نعمت عطا کی اور ہدایت کیلئے کتابیں اتاریں اور پیغمبر بھیجے۔ ولکن اکثرھم لا یشکرون۔ لیکن اکثر لوگ اس نعمت کا شکر ادا نہیں کرتے۔ اگر شکر ادا کرنا ہوتا تو عقل و نقل کے حکم پر چلتے اور اللہ پر دروغ بندی نہ کرتے۔ آیت کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ بندوں پر بڑا مہربان ہے۔ بندے نافرمانی کرتے ہیں مگر اللہ دنیا میں فوراً ہی عذاب میں مبتلا نہیں کرتا (ڈھیل دیتا رہتا ہے) ۔
Top