Fi-Zilal-al-Quran - Yunus : 85
فَقَالُوْا عَلَى اللّٰهِ تَوَكَّلْنَا١ۚ رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَۙ
فَقَالُوْا : تو انہوں نے کہا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر تَوَكَّلْنَا : ہم نے بھروسہ کیا رَبَّنَا : اے ہمارے رب لَا تَجْعَلْنَا : نہ بنا ہمیں فِتْنَةً : تختہ مشق لِّلْقَوْمِ : قوم کا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
انہوں نے جواب دیا '' ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ، اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے لئے فتنہ نہ بنا
فقالوا علی اللہ توکلنا (چونکہ وہ لوگ مخلص تھے اور اللہ کے پیغمبر کے سچے صحابی تھے ‘ اسلئے) انہوں نے کہا : ہمارا بھروسہ اللہ ہی پر ہے۔ اس کے بعد انہوں نے دعا کی اور بولے۔ ربنا لا تجعلنا فتنۃ للقوم الظلمین۔ اے ہمارے رب ! ہم کو ان ظالم لوگوں کا تختۂ مشق نہ بنا۔ فتنہ سے مراد ہے نشانۂ عذاب ‘ نزول عذاب کا مقام۔ یعنی اے ہمارے رب ! ان ظالموں کو ہم پر قابو نہ دینا کہ ہم کو یہ اپنے عذاب کا نشانہ بنا سکیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ ان کافروں کے کفر اور سرکشی میں اضافہ کا سبب ہم کو نہ بنانا کہ براہ راست تیرے امتحان میں ہم مبتلا ہوجائیں یا فرعون کے ہاتھوں ہم پر عذاب نازل ہوجائے اور پھر فرعون والے کہیں کہ اگر یہ لوگ حق پر ہوتے تو عذاب میں مبتلا نہ ہوتے اور اس کہنے سے ان کا کفر اور ترقی پر ہوجائے۔
Top