اے حالت مدہوشی میں سرپٹ دوڑنے والو ، اے لاپرواہی کی حالت میں مال اور اولاد کی کثرت اور دنیا کے سازو سامان کی بہتات کے لئے جدوجہد کرنے والو ، تم تو ان سب چیزوں کو اسی جہاں میں چھوڑ کر جانے والے ہو ، اے دنیا کی مشغولیتوں میں دھوکہ کھانے والو ، اے مال واولاد کو چھوڑ کر جانے والو ، ایک ایسے چھوٹے سے گڑھے ، قبر میں جانے والو ، قبر میں تو نہ مال ہوگا ، نہ اولاد ہوگی اور نہ وہاں کوئی فخر ہوگا اور اظہار برتری ہوگا ، جاگو ، اور دیکھو ، غورکرو۔
الھکم .................... المقابر (2:102) ” تم لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اور ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھن نے غفلت میں ڈال رکھا ہے یہاں تک کہ (اسی فکر میں) تم لب گور تک پہنچ جاتے ہو “۔ لیکن قبر کی سیر کے بعد وہاں تمہارے لئے ایک خوفناک منظر ہے ، نہایت سخت اور زور دار انداز میں ان کے دلوں کو یوں کھڑکھڑایا جاتا ہے۔