Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 26
اَنْ لَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
اَنْ : کہ لَّا تَعْبُدُوْٓا : نہ پرستش کرو تم اِلَّا : سوائے اللّٰهَ : اللہ اِنِّىْٓ اَخَافُ : بیشک میں ڈرتا ہوں عَلَيْكُمْ : تم پر عَذَابَ : عذاب يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دکھ دینے والا دن
کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ تم پر ایک روز دردناک عذاب آئے گا
اَنْ لَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰهَ " کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو "۔ یہ اہداف رسالت کا تعین ہے کہ پیغمبر تمہارے سامنے صرف یہ ابتدائی حقیقت پیش کرتا ہے اور اگر اسے تسلیم نہ کیا گیا تو عذاب الہی آنے کا اندیشہ ہے۔ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ اَلِيْمٍ " ورنہ مجھے اندیشہ ہے کہ تم پر ایک روز دردناک عذاب آئے گا "۔ رسالت اور ڈراوے کی یہ اساسی حقیقتیں ہیں کہ میں تمہیں اس ہلاکت سے ڈراتا ہوں ، اور بس اور ان ہی مختصر کلمات میں رسالت کے تمام اہداف کو مختصراً قلم بند کردیا جتا ہے۔ يَوْمٍ اَلِيْمٍ ۔ دن دردناک نہیں ہے۔ الیم سے مراد مولم ہے۔ الیم بمعنی مالوم ہے۔ در اصل اس دن لوگ مالوم ہوں گے۔ لیکن زیادہ مبالغے کے لیے یہ انداز تعبیر اختیار کیا گیا ہے کہ اس دن وقت بھی درد کو محسوس کرے گا۔ دن بھی اس روز کے شدائد کو محسوس کرے گا۔ اس سے لوگوں کے حالات کا انداز کیا جاسکتا ہے کہ کس قدر دردناک ہوں گے۔
Top