Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 30
وَ یٰقَوْمِ مَنْ یَّنْصُرُنِیْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ
وَيٰقَوْمِ : اور اے میری قوم مَنْ يَّنْصُرُنِيْ : کون بچائے گا مجھے مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ اِنْ : اگر طَرَدْتُّهُمْ : میں ہانک دوں انہیں اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ : کیا تم غور نہیں کرتے
اور اے قوم ، اگر میں ان لوگوں کو دھتکار دوں تو خدا کی پکڑ سے کون مجھے بچانے آئے گا ؟ تم لوگوں کی سمجھ میں کیا اتنی بات بھی نہیں آتی ؟
اللہ موجود ہے ، وہ فقراء کا بھی رب ہے اور اغنیاء کا بھی رب ہے۔ ضعیفوں کا بھی والی ہے اور طاقتوروں کو بھی سہارا دینے والا ہے۔ اللہ کے ہاں جو اقدار وزن رکھتی ہیں وہ اور ہیں۔ وہاں ایک ہی ترازو ہے ، ترازوئے ایمان باللہ۔ لہذا یہ لوگ جو ایمان لا چکے ہیں ، اب اپنے رب کی حفاظت میں ہیں وَيٰقَوْمِ مَنْ يَّنْصُرُنِيْ مِنَ اللّٰهِ اِنْ طَرَدْتُّهُمْ " اور اے قوم ، اگر میں ان لوگوں کو دھتکار دوں تو خدا کی پکڑ سے کون مجھے بچانے آئے گا ؟ " جب میں نے اللہ کی قائم کردہ اقدار کو پامال کردیا۔ اور اللہ کے ان بندوں پر زیادتی شروع کردی جو ایمان لے آئے ہیں اور دعوت قبول کرلی۔ یہ لوگ تو اللہ کے ہاں معزز ہیں۔ اس صورت میں تو میں در اصل تمہاری اقدار کو قائم کرنے والا بن جاؤں گا حالانکہ اللہ نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہی اس لیے ہے کہ ان کھوٹی قدروں کو بدل کر رکھ دوں ، اس لیے نہیں کہ میں خود ان کی پیروی کروں۔ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ " تم لوگوں کی سمجھ میں کیا اتنی سی بات نہیں آتی "۔ تم جن اقدار کی پیروی کر رہے ہو ، وہ کھوٹی ہیں اور انہوں نے تمہیں فطری اقدار بھلا دی ہیں۔
Top