Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 66
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا صٰلِحًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَ مِنْ خِزْیِ یَوْمِئِذٍ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِیُّ الْعَزِیْزُ
فَلَمَّا : پھر جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچالیا صٰلِحًا : صالح وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا : اپنی رحمت سے وَ : اور مِنْ خِزْيِ : رسوائی سے يَوْمِئِذٍ : اس دن کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب هُوَ : وہ الْقَوِيُّ : قوی الْعَزِيْزُ : غالب
“ آخر کار جب ہمارے فیصلے کا وقت آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے صالح (علیہ السلام) کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے ، بچا لیا اور اس دن کے رسوائی سے ان کو محفوظ رکھا۔ بیشک تیرا رب ہی دراصل طاقتور اور بالا دست ہے ،
جب اللہ کے امر کا وقت قریب ہوگیا اور امر یہ تھا کہ یا تو یہ لوگ ڈر جائیں اور ایمان لے آئیں ورنہ پھر انہیں نیست و نابود کردیا جائے تو اس وقت ہم نے حضرت صالح (علیہ السلام) اور ان پر ایمان لانے والے ساتھیوں کو اپنی رحمت کی وجہ سے نجات دی ، یہ نجات صرف ان کے لیے تھی اور ان کے ساتھ مخصوص تھی۔ یعنی ان کو موت سے بھی نجات دی اور اس دن کی شرمندگی اور ذلت سے بھی نجات دی کیونکہ ان کو زندگی سے معمول کے مطابق محروم نہیں کیا گیا بلکہ بڑی ذلت کے ساتھ ان سے حیات کو چھینا گیا۔ اور جب ایک سخت آواز نے ان کو آ لیا تو یہ سب کے سب مر گئے۔ اور جو جہاں تھا ، وہیں گر گیا اور یہ ان کے لیے ذلت آمیز موت تھی۔ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ (11 : 66) “ بیشک تیرا رب ہی دراصل طاقتور اور بالادست ہے۔ ” وہ نافرمانوں کو خوب پکڑتا ہے اور یہ کام اس کے لیے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ اسی طرح وہ اپنے دوستوں کی خوب رعایت بھی کرتا ہے اور ان پر فضل بھی کرتا ہے۔ اب یہاں قرآن مجید اشارہ بتاتا ہے کہ اس عذاب کے نتیجے میں ان کی حالت کیا ہوگئی ۔ تعجب انگیز اور عبرت آموز طریقے سے بتایا جاتا ہے کہ وہ کس قدر عجلت کے ساتھ نیست ونابود کردیئے گئے۔
Top