Fi-Zilal-al-Quran - Hud : 99
وَ اُتْبِعُوْا فِیْ هٰذِهٖ لَعْنَةً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُوْدُ
وَاُتْبِعُوْا : اور ان کے پیچھے لگا دی گئی فِيْ هٰذِهٖ : اس میں لَعْنَةً : لعنت وَّ : اور يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن بِئْسَ : برا الرِّفْدُ : انعام الْمَرْفُوْدُ : انہیں انعام دیا گیا
اور ان لوگوں پر دنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے روز بھی پڑے گی۔ کیسا برا صلہ ہے جو کسی کو ملے
یہ ایک تو توہین آمیر تبصرہ ہے۔ یوں کہ آگ کو تحفے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ محنت کا صلہ۔ یہ تھا تحفہ جو فرعون نے ان کو دیا۔ وہاں اس نے جادوگروں کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ وہ ان کو عظیم صلہ اور جزاء دے گا۔ یہ ہے اس کی دی ہوئی جزا اور انعام۔ یہ ہے اس کا عظیم انعام کیا ہی برا ہے وہ گھاٹ جس پر اس نے اپنی قوم کو اتارا اور کیا ہی برا ہے وہ صلہ جو اس نے اپنی قوم کو اس کی جانب سے اتباع پر دیا۔ یہاں قرآن کریم کا اسلوب بیان ایسا ہے کہ انسان عش عش کرنے لگتا ہے اور یہ ہے دراصل اعجاز اس کتاب عزیز جسے وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو قرآنی اسلوب کا ذوق رکھتے ہیں۔
Top