Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Ibrahim : 9
اَلَمْ یَاْتِكُمْ نَبَؤُا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ١ۛؕ۬ وَ الَّذِیْنَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ١ۛؕ لَا یَعْلَمُهُمْ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ جَآءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرَدُّوْۤا اَیْدِیَهُمْ فِیْۤ اَفْوَاهِهِمْ وَ قَالُوْۤا اِنَّا كَفَرْنَا بِمَاۤ اُرْسِلْتُمْ بِهٖ وَ اِنَّا لَفِیْ شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَنَاۤ اِلَیْهِ مُرِیْبٍ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ
: کیا تمہیں نہیں آئی
نَبَؤُا
: خبر
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
مِنْ قَبْلِكُمْ
: تم سے پہلے
قَوْمِ نُوْحٍ
: نوح کی قوم
وَّعَادٍ
: اور عاد
وَّثَمُوْدَ
: اور ثمود
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
مِنْۢ بَعْدِهِمْ
: ان کے بعد
لَا يَعْلَمُهُمْ
: ان کی خبر نہیں
اِلَّا
: سوائے
اللّٰهُ
: اللہ
جَآءَتْهُمْ
: ان کے پاس آئے
رُسُلُهُمْ
: ان کے رسول
بِالْبَيِّنٰتِ
: نشانیوں کے ساتھ
فَرَدُّوْٓا
: تو انہوں نے پھیر لئے
اَيْدِيَهُمْ
: اپنے ہاتھ
فِيْٓ
: میں
اَفْوَاهِهِمْ
: ان کے منہ
وَقَالُوْٓا
: اور وہ بولے
اِنَّا كَفَرْنَا
: بیشک ہم نہیں مانتے
بِمَآ
: وہ جو
اُرْسِلْتُمْ
: تمہیں بھیجا گیا
بِهٖ
: اس کے ساتھ
وَاِنَّا
: اور بیشک ہم
لَفِيْ
: البتہ میں
شَكٍّ
: شک
مِّمَّا
: اس سے جو
تَدْعُوْنَنَآ
: تم ہمیں بلاتے ہو
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
مُرِيْبٍ
: تردد میں ڈالتے ہوئے
” کیا تمہیں ان قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ؟ قوم نوح (علیہ السلام) ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے ؟ ان کے رسول جب ان کے پاس صاف صاف باتیں اور کھلی کھلی نشانیاں لیے ہوئے آئے تو انہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے اور کہا کہ ” جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو اس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں “۔
آیت نمبر 9 تا 11 یہ نصیحت حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قوم میں سے ہے لیکن سیاق کلام میں موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر چھوڑ دیا گیا تا کہ منظر پر رسولوں اور ان کی دعوت کا حصہ لایا جائے۔ یعنی تمام رسولوں کا اپنی اپنی بالمقابل جاہلیتوں کے ساتھ مکان و زمان کے اختلاف کے باوجود جو رویہ رہا ، اسے یکجا کر کے اس منظر میں لایا گیا۔ موسیٰ (علیہ السلام) گویا اس عظیم قصے کو پیش کرنے والے Compairor تھے۔ انہوں نے اس قصے کو بڑے کرداروں کو آمنے سامنے کردیا۔ اب وہ خود منظر پر شریک گفتگو ہیں۔ قصص کو پیش کرنے کا یہ ایک مخصوص اسلوب ہے جو قرآن نے اختیار کیا ہے کہ وہ ایک حکایتی اور بیانیہ انداز کلام کو زندہ کرداروں کی شکل میں پیش کرتا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ سب رسول اور ان کی امم موجود ہیں اور تمام رسولوں کا مقابلہ جاہلیتوں کے ساتھ ہے۔ اقوام اور رسولوں کے درمیان زمان و مکان کے فاصلے مٹا دئیے جاتے ہیں اور واقعات کو زمان ومکان سے علیحدہ کر کے پیش کردیا جاتا ہے ، جب کہ زمان و مکان کے پردوں کے پیچھے وجود کی حقیقت ہے۔ الم یاتکم ۔۔۔۔۔ الا اللہ (14 : 9) ” کیا تمہیں ان قوموں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں ؟ قوم نوح (علیہ السلام) ، عاد ، ثمود اور ان کے بعد آنے والی بہت سی قومیں جن کا شمار اللہ ہی کو معلوم ہے ؟ “ یہ بہت سی اقوام ہیں ۔ ان میں وہ لوگ بھی ہیں جن کا ذکر قرآن کریم میں نہیں ہوا۔ یعنی قوم موسیٰ (علیہ السلام) اور اقوام ثمود کے درمیان۔ یہاں سیاق کلام کا مقصد یہ نہیں ہے کہ ان اقوام کی تفصیلات دی جائیں کیونکہ رسول بھی دراصل ایک زمرہ ہیں اور جن لوگوں کو تبلیغ کی جا رہی تھی وہ بھی ایک زمرہ کے لوگ ہیں۔ جاء تھم رسلھم ۔۔۔۔۔ الیہ مریب (14 : 9) ” تو انہوں نے اپنے منہ میں ہاتھ دبا لیے اور کہا کہ ” جس پیغام کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے اور جس چیز کی تم ہمیں دعوت ہو اس کی طرف سے ہم سخت خلجان آمیز شک میں پڑے ہوئے ہیں “۔ فردوا ایدیھم (14 : 9) کا مفہوم یہ ہے کہ جس طرح کوئی شخص اپنی آواز کو بلند کرنے کے لئے منہ کے سامنے ہاتھ رکھتا ہے تا کہ آواز بلند ہو اور دور تک سنی جاسکے۔ اس وقت لوگ اپنے منہ کے سامنے ہتھیلی ہلاتے ہیں تا کہ ہتھیلی کے آگے پیچھے ہونے سے آواز زیادہ بلند ہو۔ اس طرح آواز میں زیادہ موجیں پیدا ہوں اور اس تموج کی وجہ سے آواز دور تک جائے۔ یہاں ان کی اس حرکت کو اس لئے پیش کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ پرزور انداز میں تکذیب کرتے تھے۔ ببانگ دہل اور توہین آمیز طریقے سے نہایت ہی کرخت اور تہذیب و آداب سے خالی طریقوں سے انہوں نے پیغمبروں کی بات کا انکار کیا۔ رسولوں کی دعوت کا بنیادی نکتہ ہی یہ ہوتا تھا کہ اللہ ایک ہے اور وہی وحدہ الٰہ ورب ہے اور اپنے بندوں میں سے کوئی اس کے ساتھ شریک نہیں ہے۔ اس حقیقت میں شک کرنا جس کا ادراک ہر فطرت سلیمہ کرتی ہے اور اس کائنات کے اندر پھیلے ہوئے شواہد بھی ظاہرو باہر ہیں تو ایسے حالات میں عقیدۂ توحید میں شک کرنا نہایت ہی مکروہ اور قبیح حرکت ہے۔ رسولوں نے اس شک کو بےحد مکروہ سمجھا کہ زمین و آسمان کا یہ نظام شاہد عادل ہے۔ قالت رسلھم ۔۔۔۔ والارض (14 : 10) ” ان کے رسولوں نے کہا ” کیا خدا کے بارے میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے “۔ کیا اللہ کے بارے میں شک ہے حالانکہ زمین و آسمان کا یہ نظام بآواز بلند پکار رہا ہے کہ اللہ وہ ہے جس نے یہ نظام بنایا ہے اور اسے چلایا ہے ۔ رسولوں نے یہ بات اس لیے کی کہ زمین و آسمان نہایت ہی واضح اور کھلے دلائل و نشانات ہیں۔ ان کی طرف صرف اشارہ ہی کافی ہے۔ ان کے نظام کو ہر گمراہ دیکھ کر راہ ہدایت پر آسکتا ہے۔ رسولوں نے زمین و آسمان کی طرف فقط اشارے ہی کو کافی سمجھا۔ اس کے بعد رسولوں نے بندوں پر اللہ کی نعمتوں کو گنوانا شروع کردیا کہ اللہ نے ان کو ایمان کی دعوت دی اور ایک وقت تک مہلت بھی دی تا کہ وہ دعوت ہدایت پر سوچ سکیں۔ یدعوکم لیغفر لکم من ذنوبکم (14 : 10) ” وہ تمہیں بلا رہا ہے تا کہ تمہارے قصور معاف کرے “۔ حقیقی دعوت تو ایمان کی دعوت ہے جس کے نتیجے میں مغفرت نصیب ہوتی ہے۔ لیکن یہاں دعوت و مغفرت کو ایک ساتھ لایا گیا ہے تا کہ اللہ کا احسان اچھی طرح واضح ہو کہ ایمان لاتے ہیں مغفرت ہوجاتی ہے اور پھر ان لوگوں کا رویہ اور سخت انکار مزید قابل تعجب ہے اور قابل مذمت ہوجاتا ہے کہ مغفرت کی طرف دعوت دی جارہی ہے اور یہ لوگ ہیں کہ منہ میں ہاتھ ڈال کر انکار کرتے ہیں۔ ویؤخرکم الی اجل مسمی (14 : 10) ” اور تم کو ایک مدت مقررہ تک مہلت دے “۔ اللہ تعالیٰ ایمان و مغفرت کی دعوت دینے کے ساتھ ہی ان سے یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ وہ فوراً قبول کریں اور نہ ان کی تکذیب کے بعد فوراً ان کو ہلاک کرتا ہے ، بلکہ مہلت دیتا ہے۔ یہ مہلت اس دنیا میں بھی ایک وقت تک ہوتی ہے ۔ اور قیامت تک بھی بڑھ سکتی ہے۔ اس عرصے میں تم اچھی طرح اس دعوت پر غور کرسکتے ہو اور اللہ کی عزت اور رسولوں کے بیان پر بھی غور کرسکتے ہو۔ یہ اللہ کی بہت بڑی رحمت اور مہربانی ہے اور یہ بھی اللہ کے انعامات میں سے ایک نعمت ہے۔ تو کیا ایسے انعامات الہٰیہ کا وہی جواب ہے جو تم دے رہے ہو۔ لیکن یہ لوگ بہت ہی جاہل ہیں اور وہ اسی پرانے جاہلانہ اعتراض کا سہارا لیتے ہیں۔ قالوا ان انتم ۔۔۔۔۔ یعبد اباؤنا (14 : 10) ” انہوں نے جواب دیا ” تم کچھ نہیں ہو مگر ویسے ہی انسان جیسے ہم ہیں۔ تم ہمیں ان ہستیوں کی بندگی سے روکنا چاہتے ہو جن کی بندگی باپ دادا سے ہوتی چلی آرہی ہے “۔ اللہ نے انسانوں میں سے ایک شخص کو رسول بنا کر بھیجا۔ یہ تو انسانوں کے لئے اعزاز تھا لیکن یہ وہ نہ صرف یہ کہ اسے سمجھتے نہیں بلکہ اس کا انکار کرتے ہیں اور اس میں نہ صرف شک کرتے ہیں ، بلکہ وہ الٹا رسولوں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے ہمارے خلاف یہ سازش کی ہے کہ ہمیں اس راہ سے ہٹا دیں جس پر ہمارے باپ دادا چلے آئے ہیں۔ لیکن سوچتے نہیں کہ رسول کیوں نہیں اس راہ سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ تمام بت پرست ہمیشہ عقلی جمود میں مبتلا ہوتے ہیں اور ان کے پاس یہی دلیل ہوتی ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد یہی کام کرتے رہے ہیں لیکن یہ نہیں سوچتے کہ آباء کے مذہب کی حیثیت کیا ہے ؟ اگر غورو فکر سے کام لیا جائے تو ان الہٰوں کی حیثیت کیا ہے ؟ بجائے اس کے کہ وہ کوئی عقل و فکر سے کام لیں اور اس جدید معقول دعوت کو قبول کرلیں یہ لوگ الٹا پیغمبروں سے ثبوت مانگتے ہیں۔ فاتونا بسلطن مبین (14 : 10) ” اچھا تو لاؤ کوئی صریح سند “ ۔ رسول اپنی بشریت کا انکار نہیں بلکہ اقرار کرتے ہیں بلکہ وہ لوگوں کو اس طرف متوجہ کرتے ہیں کہ اللہ نے ان پر احسان کیا کہ انہیں بار رسالت کے اٹھانے کے اہل بنایا ۔ قالت لھم ۔۔۔۔۔ من عبادہ (14 : 11) ” ان کے رسولوں نے ان سے کہا ” واقعی ہم کچھ نہیں ہیں مگر تم ہی جیسے انسان لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جو کو چاہتا ہے ، نوازتا ہے “۔ یہاں سیاق کلام میں اللہ کے احسان کا ذکر کیا گیا ہے کیونکہ اس پوری سورة میں فضا اللہ کے احسانات کی ہے۔ ہر جگہ اللہ کے انعامات کا ذکر ہے۔ چناچہ یہاں بھی لکھا گیا کہ اللہ کے احسانات ہیں جس پر ہوجائیں۔ یہ احسان صرف رسولوں کی ذات پر ہی نہیں ہوتا بلکہ یہ پوری بشریت پر احسان ہے کہ اس میں سے بعض افراد کی یہ ڈیوٹی لگائی گئی کہ وہ دوسروں کی ہدایت اور راہنمائی کا کام کریں۔ یہ ڈیوٹی ہے کیا ؟ یہ کہ عالم بالا سے ان کا رابطہ ہو اور پھر لوگوں تک پیغام پہنچائیں اور پھر پوری انسانیت پر احسان ہے کہ یہ رسول لوگوں کی فطرت کو جگائیں اور اس کے اوپر سے زنگ دور کردیں تا کہ فطرت انسانی میں وہ قوتیں تازہ ہوجائیں جو ہدایت کو قبول کریں اور جمود کی موت سے نکل کر قبولت حق کی زندگی میں داخل ہوں۔ پھر انسانیت پر یہ بہت بڑا احسان ہے کہ یہ رسول لوگوں کو مختلف الہٰوں کی بندگی اور غلامی سے نکال کر صرف اللہ کی بندگی میں داخل کریں اور ان کی عزت نفس ، اور ان کی قوتوں کو لوگوں کی غلامی میں صرف ہونے سے بچائیں۔ کیونکہ غلامی میں جب ایک انسان اپنے جیسے انسان کے سامنے جھکتا ہے تو اس کی عزت نفس ختم ہوجاتی ہے۔ انسانی قوت اپنے جیسے انسانوں کو الٰہ بنا کر بکھر جاتی ہے۔ رہی یہ بات کہ رسول کوئی واضح معجزہ پیش کریں یا کسی فوق الفطرت قوت کا مظاہرہ کریں تو تمام رسولوں نے اپنی اپنی قوم سے یہی کہا کہ معجزات کا صدور تو اللہ کے ہاتھ میں ہے تا کہ عوام الناس کے تاریک ذہنوں میں یہ بات بیٹھ جائے کہ ذات الٰہی اور ذات بشر میں فرق کیا ہے تا کہ لوگوں کے ذہنوں میں توحید کا ایسا صاف تصور بیٹھ جائے کہ اللہ کی ذات صفات میں کوئی شریک نہ ہو۔ یہ وہ نکتہ ہے جس پر پہنچ کر تمام بت پرستوں نے راستہ گم کردیا اور عیسائیوں نے بھی توحید کا راستہ اس وقت گم کردیا جب انہوں نے اپنے دین کو یونانی ، رومی ، مصری اور ہندی فلسفوں کے ساتھ مکس کرلیا۔ عیسائیوں کی گمراہی کا آغاز ہی اس عقیدے سے ہوا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھ پر خوارق عادت معجزات کا صدور ہوا۔ چناچہ خود عیسائیوں نے بعد میں ان کو الٰہ مان لیا۔ وما کان لنا۔۔۔۔۔۔ المومنون ( 14 : 11) ” اور یہ ہمارے اختیار میں نہیں ہے کہ تمہیں کوئی سند لا دیں۔ سند تو اللہ ہی کے اذن سے ہو سکتی ہے اور اللہ ہی پر اہل ایمان کو بھروسہ کرنا چاہئے “۔ رسولوں کا کہنا یہ تھا کہ ہم اللہ کی قوت کے سوا کسی اور قوت پر کبھی کوئی بھروسہ نہیں کرتے اور یہ ان کا دائمی اصول ہے۔ کیونکہ اہل ایمان کا بھروسہ صرف اللہ ہی پر ہوتا ہے۔ ایک مومن کا دل صرف اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے ، اور وہ اس کے اوپر بھروسہ کرتا ہے۔ رسولوں کا شیوہ یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کی طرف سے تمام زیادتیوں کا مقابلہ ایمان سے کرتے ہیں۔ اور ان کی اذیتوں کا مقابلے ثابت قدمی سے کرتے ہیں۔ رسول سو الیہ انداز میں ان جاہلوں سے پوچھتے ہیں کہ ہم کیوں نہ اللہ پر بھروسہ کریں۔
Top