Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب بَدَّلْنَآ : ہم بدلتے ہیں اٰيَةً : کوئی حکم مَّكَانَ : جگہ اٰيَةٍ : دوسرا حکم وَّاللّٰهُ : اور اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : اس کو جو يُنَزِّلُ : وہ نازل کرتا ہے قَالُوْٓا : وہ کہتے ہیں اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : تو مُفْتَرٍ : تم گھڑ لیتے ہو بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : علم نہیں رکھتے
جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیات نازل کرتے ہیں… اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کرے… تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ قرآن خود گھڑتے ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں۔
مشرکین کو معلوم نہیں ہے کہ اس کتاب کا فنکشن کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب اس لئے نازل کی گئی ہے کہ یہ ایک عالمی سوسائٹی وجود میں لائے یعنی امت مسلمہ اور اس بات سے وہ بیخبر ہیں۔ یہ امت ایسی ہو جو پوری دنیا کی قیادت کرے اور یہ کہ یہ آخری امت ہے۔ آئندہ دنیا میں سب کچھ اس نے کرنا ہے ، آسمانوں سے اب کوئی نئی رسالت نہیں آتنی ہے۔ پھر یہ کہ اللہ جس نے انسان کو پیدا کیا وہی جانتا ہے کہ انسان کی مصلحت اور ضرورت کیا ہے۔ جب کسی حکم کا مقصد پورا ہوجائے اور اس وقتی حکم کی میعاد پوری ہوجائے تو اللہ ایک جدید حکم لے آتا ہے کیونکہ جدید حالات میں اس جدید حکم کی ضرورت بھی ہوتی ہے اور وہ زیادہ مناسب بھی ہوتا ہے۔ سابقہ وقتی حکم کے مقابلے میں اب یہ حکم دائمی اور ابد الدھر تک قائم رہنے کا اہل ہوتا ہے۔ اللہ ہی سب کچھ جانتا ہے اور آیات الہیہ کی مثال تو ایسی ہے کہ جس طرح مریض کو گھونٹ گھونٹ دوا پلائی جاتی ہے یہاں تک کہ وہ شفایات ہوجاتا ہے۔ اب دوائی کے بجائے اسے معمول کی غذائیں دی جاتی ہیں تاکہ وہ معمول کی زندگی بسر کرے۔ لیکن مشرکین مکہ اس حکمت سے واقف نہ تھے ، اس لئے وہ یہ بھی نہ سمجھ سکے کہ ایک آیت کے بعد دوسری آیت کیوں آرہی ہے۔ خود حضور کی زندگی میں قوانین کیوں بدل رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اس پر محمول کیا کہ نعوذ باللہ حضور ﷺ اپنی طرف سے آیات بناتے ہیں ، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ حضور ﷺ تو صادق و امین ہیں اور کبھی بھی جھوٹ نہیں بولتے ، چہ جائیکہ وہ اللہ پر جھوٹ بولیں۔ بل اکثر ھم لا یعلمون (61 : 101) ” حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے “۔
Top