Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 102
قُلْ نَزَّلَهٗ رُوْحُ الْقُدُسِ مِنْ رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِیُثَبِّتَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُسْلِمِیْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں نَزَّلَهٗ : اسے اتارا رُوْحُ الْقُدُسِ : روح القدس (جبرئیل مِنْ : سے رَّبِّكَ : تمہارا رب بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ لِيُثَبِّتَ : تاکہ ثابت قدم کرے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے (مومن) وَهُدًى : اور ہدایت وَّبُشْرٰى : اور خوشخبری لِلْمُسْلِمِيْنَ : مسلمانوں کے لیے
ان سے کہو کہ اسے تو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک میرے رب کی طرف سے بتدریج نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو پختہ کرے اور فرماں برداروں کو زندگی کے معاملات میں سیدھی راہ بتائے اور انہیں فلاح وسعادت کی خوشخبری دے۔
قل نزلہ روح القدس من ربک بالحق (61 : 201) ” کہہ دو اسے تو روح القدس مانے ٹھیک ٹھیک تیرے رب کی طرف سے بتدریج مجھ پر نازل کیا ہے “۔ لہٰذا اس بات کا امکان ہی نہیں رہتا کہ افتراء ہو۔ اسے روح القدس لے کر آئے ہیں ، اللہ کی طرف سے لائے ہیں اور اس کی تعلیمات سچائی پر مشتمل ہیں۔ ان میں باطل کا شائبہ تک نہیں ہے اور یہ اس لئے آئی کہ یشت الذین امنوا (61 : 201) ” تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو پختہ کریں “۔ ان کے دل اللہ کے ساتھ جڑ جائیں اور وہ معلوم کرلیں کہ یہ تعلیمات اللہ کی طرف سے ہیں۔ وہ حق پر جم جائیں اور ان کی سچائی پر مطمئن ہوجائیں تاکہ وھدی و بشری للمسلمین (61 : 201) ” اور فرماں برداروں کو زندگی کے معاملات میں سیدھی راہ بتائے اور انہیں سعادت اور فلاح کی خوشخبری دے “۔ یہ خوشخبری خصوصا نصرت اور تمکین فی الارض کے بارے میں ہے۔
Top