Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 104
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ١ۙ لَا یَهْدِیْهِمُ اللّٰهُ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے ہیں بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیتوں پر لَا يَهْدِيْهِمُ : ہدایت نہیں دیتا انہیں اللّٰهُ : اللہ وَلَهُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : دردناک عذاب
حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کو نہیں مانتے ، اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
قرآن کریم ان کے ان اقوال کی وجہ یہ بتاتا ہے : ان الذین لا یومنون بایت اللہ لا یھدیھم اللہ ولھم عذاب الیم (61 : 401) ” حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کو نہیں مانتے ، اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے “۔ یہ لوگ جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے ، اللہ تعالیٰ نے ان کو توفیق نہیں دی کہ وہ اس کتاب کے بارے میں صحیح رائے قائم کریں۔ نہ وہ اصل حقیقت کی طرف راہ پاسکتے ہیں کیونکہ انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کفر کریں گے ، منہ موڑیں گے اور کبھی بھی مان کر نہ دیں گے۔ اس لئے ولھم عذاب الیم (61 : 401) ” ان کے لئے دردناک عذاب ہے “۔ یہاں اب بتایا جاتا ہے کہ رسول امین کس طرح اللہ پر افترا باندھ سکتے ہیں۔ ایسا کام تو وہ لوگ کرتے ہیں جو بدقماش لوگ ہوں اور جو افتراء پر دازی کرتے رہتے ہیں۔
Top