Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 115
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ١ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں حَرَّمَ : حرام کیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَيْتَةَ : مردار وَالدَّمَ : اور خون وَلَحْمَ : اور گوشت الْخِنْزِيْرِ : خنزیر وَمَآ : اور جس اُهِلَّ : پکارا جائے لِغَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے علاوہ بِهٖ : اس پر فَمَنِ : پس جو اضْطُرَّ : لاچار ہوا غَيْرَ بَاغٍ : نہ سرکشی کرنیوالا وَّ : اور لَا عَادٍ : نہ حد سے بڑھنے والا فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے وہ ہے مردار ، خون ار سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو بھوک سے مجبور اور بےقرار ہو کر اگر کوئی ان چیزوں کو کھانے ، بغیر اس کے کہ وہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کا خواہش مند ہو یا حد ضرورت سے تجاوز کا مرتکب ہو ، تو یقینا اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے
یہ چیزیں مختلف وجوہات سے حرام کی گئی ہیں یا تو اس لئے کہ ان میں جسمانی مصرت ہے یا حسی مضرت ہے مثلاً مردار ، خون اور لحم لغنزیز میں یا نفسیاتی اور نظریاتی مضرت ہے مثلاً وہ ذبحیے جن پر غیر اللہ کا نام لیا گیا ہے۔ آیت : فمن اضطر غیر باغ ولا عاد فان اللہ غفور رحیم۔ (521) ۔ ترجمہ :” البتہ بھوک سے مجبور اور بےقرار ہو کر اگر کوئی ان چیزوں کو کھانے ، بغیر اس کے کہ وہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کا خواہش مند ہو یا حد ضرورت سے تجاوز کا مرتکب ہو ، تو یقینا اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے “۔ اس لئے کہ دین اسلام ایک سہل دین ہے اور اس میں کسی پر غیر ضروری سختی نہیں ہے۔ جس شخص کو موت کا ڈر ہو ، یا بھوک سے سخت بیماری کا اندیشہ ہو یا سخت پیاس کا اندیشہ ہو تو وہ بقدر ضرورت ان چیزوں کو استعمال کرسکتا ہے۔ اس بارے میں فقہی اختلافات ہیں جن کا تذکرہ پہلے ہم کر آئے ہیں۔ غیر باغ کا مطلب یہ ہے کہ وہ اصول حرمت کو توڑنے والا نہ ہو اور غیر عاد کا مطلب یہ ہے کہ وہ قدر ضرورت سے آگے بڑھنے والا نہ ہو کیونکہ صرف بقدر ضرورت اجازت دی گئی ہے۔ یہ ہیں حدود حلال و حرام جو اللہ نے مطعومات میں وضع کیے ہیں۔ لہٰذا بت پرسانہ اوہام کے نتیجے میں حلال و حرام کے ان حدود سے تجاوز مت کرو ور نہ جھوٹ بولو ، اس طرح کہ اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قرار دو اور یہ کہو کہ یہ اللہ کا حکم ہے کیونکہ حلال و حرام کے حدود قیود وضع کرنا صرف اللہ کے اختیارات میں ہے۔ اس کا تعلق قانون سازی سے ہے اور قانون سازی کا اختیار صرف اللہ کو ہے۔ جو شخص اللہ کے اذن کے سوا اور قرآن و سنت کی دلیل کے سوا قانون سازی کرے گا اور اپنے آپ کو اس کا مستحق سمجھے گا وہ جھوٹا ہے اور جھوٹے اللہ کے ہاں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔
Top