Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 118
وَ عَلَى الَّذِیْنَ هَادُوْا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَیْكَ مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
وَ : اور عَلَي : پر الَّذِيْنَ هَادُوْا : جو لوگ یہودی ہوئے (یہودی) حَرَّمْنَا : ہم نے حرام کیا مَا قَصَصْنَا : جو ہم نے بیان کیا عَلَيْكَ : تم پر (سے) مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَ : اور مَا ظَلَمْنٰهُمْ : نہیں ہم نے ظلم کیا ان پر وَلٰكِنْ : بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنے اوپر يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لئے حرام کی تھیں جن کا ذکر اس سے پہلے ہم تم سے کرچکے ہیں۔ اور یہ ان پر ہمارا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اوپر کر رہے تھے۔
بنی اسرائیل پر یہ چیزین اس لئے حرام کی گئی تھیں کہ وہ مسلسل نافرمانی اور حدود سے تجاوز کرتے تھے اور یہ ان کی جانب سے خود پنے آپ پر ظلم تھا۔ اب اگر کسی نے برے کام پر اصرار نہ کیا اور جہالت سے سچے دل سے تائب ہوگیا تو اللہ غفور الرحیم ہے۔ اس کی رحمت کا دروازہ کھلا ہے۔ یہ آیت عام ہے یہودیوں کے لئے بھی تھی اور ان کے بعد آج مسلمانوں کے لئے بھی ہے۔ نیز آج یہودی اور غیر یہودی کافر اگر تائب ہوجائیں تو ان کے بھی تمام گناہ بخشے جائیں گے۔ اس مناسبت سے کہ بعض چیزیں یہودیوں پر کیوں حرام کی گئیں اور یہ کہ اہل مکہ کا دعویٰ یہ تھا کہ وہ دین ابراہیم پر ہیں اور جن چیزوں کو انہوں نے اپنے الہوں کے نام پر حرام قرار دیا ہے وہ احکام ان کو دین ابراہیم سے ملے ہیں۔ یہاں روئے سخن ابراہیم (علیہ السلام) اور دین ابراہیم کی طرف مڑ جاتا ہے کہ آپ کیا تھے اور آپ کا دین کیا تھا اور یہ کہ حضرت محمد ﷺ حقیقی دین ابراہیم پر ہیں اور یہ کہ یہودیوں پر جو مخصوص چیزیں ان کے جرائم کی وجہ سے حرام ہوئیں وہ دین ابراہیم میں حرام نہ تھیں۔
Top