Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 124
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
رہاسبت ، تو وہ ہم نے ان لوگوں پر مسلط کیا تھا جنہوں نے اس کے احکام میں اختلاف کیا اور یقینا تیرا رب قیامت کے روز ان سب باتوں کو فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
انما جعل الشبت علی الذین اختلفوا فیہ (61 : 421) ” رہا سبت تو وہ ہم نے ان لوگوں پر مسلط کیا تھا جنوہوں نے اس کے احکام میں اختلاف کیا “۔ اور اس کا فیصلہ بھی اللہ کے حوالے ہے۔ وان ربک لیحکم بینھم یوم القیمۃ فیما کانوا فیہ یختلفون (61 : 421) ” اور یقینا تیرا رب قیامت کے روز ان سب باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں “۔ یہاں تک دین جدید اور خالص عقیدہ توحید اور دین ابراہیم اور ان کے عقیدہ توحید کے باہم تعلق اور ان دونوں اور مشرکین و یہود کے منحرف عقائد کے درمیان فرق و امتیاز کی بات تھی۔ قرآن مجید کے مقاصد میں سے یہ ایک اہم مقصد بھی تھا۔ اب آخر میں رسول اللہ ﷺ کو نصیحت کی جاتی ہے کہ وہ اپے رب کی راہ میں آگے بڑھتے رہیں اور بہترین نصیحت اور حکمت اور اعتدال کے ساتھ اپنی دعوت کو پھیلاتے رہیں۔ اگر مخالفین کے ساتھ مکالمہ کرنا پڑے تو یہ نہایت ہی احسن طریقے سے ہونا چاہیے۔ ہاں اگر مخالفین تحریک اسلامی پر دست درازی کریں تو انتقام میں حد سے نہ گزریں اور قصاص کی حد تک اپنی جوابی کاروائی محدود رکھیں۔ ہاں اگر آپ مخالفین کی بعض قابل معافی حرکات سے درگزر کریں تو زیادہ بہتر ہے۔ آپ اطمینان رکھیں کہ اچھا انجام یقینا خدا سے ڈرنے والوں ہی کے لئے ہے۔ آپ ان لوگوں کے لئے پریشان نہ ہوں۔ اگر وہ مان کر نہیں دیتے اور اگر وہ آپ کے خلاف اور مسلمانوں کے خلاف مکاریاں کرتے ہیں تو بھی آپ پرواہ نہ کریں۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے۔
Top