Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
ان کو بھی اور ان کو بھی ، دونوں فریقوں کو ہم (دنیا میں) سامان زیست دیے جار ہے ہیں ، یہ تیرے رب کا عطیہ ہے ، اور تیرے رب کی عطا کو روکنے والا کوئی نہیں ہے۔
کلا نمد ھولاء وھولاء من عطاء ربک و ما کان عطاء ربک محظورا (71 : 2) ” ان کو بھی اور ان کو بھی ، دونوں فریقوں کو ہم (دنیا میں) سامان زیست دیے جا رہے ہیں ، یہ تیرے رب کا عطیہ ہے اور تیرے رب کی عطا کو روکنے والا کوئی نہیں ہے “۔ لیکن زمین کے اندر ، اس دنیا میں بھی لوگوں کے درمیان حسب و درجات ، حسب وسائل اور حسب اسباب اور حسب میلانات و رحجانات اور مطابق سعی وجہد فرق مراتب ملحوظ ہے۔ کیونکہ دنیا کا دائرہ بھی محدود ہے ، اور یہ کرہ ارض بھی محدود ہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں آخرت وسیع ہے۔ وہاں کی وسعتیں لامحدود ہیں۔ عالم آخرت ! اس کے کیا کہنے ، اس کے مقابلے میں یہ پوری دنیا ایک مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہے۔
Top