Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 110
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَآ اَنَا : اس کے سوا نہیں میں بَشَرٌ : بشر مِّثْلُكُمْ : تم جیسا يُوْحٰٓى : وحی کی جاتی ہے اِلَيَّ : میری طرف اَنَّمَآ : فقط اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : واحد فَمَنْ : سو جو كَانَ : ہو يَرْجُوْا : امید رکھتا ہے لِقَآءَ : ملاقات رَبِّهٖ : اپنا رب فَلْيَعْمَلْ : تو اسے چاہیے کہ وہ عمل کرے عَمَلًا : عمل صَالِحًا : اچھے وَّ : اور لَا يُشْرِكْ : وہ شریک نہ کرے بِعِبَادَةِ : عبادت میں رَبِّهٖٓ : اپنا رب اَحَدًا : کسی کو
اے نبی کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے ، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو ، اسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔
یہ ہے مقام الوہیت کا افق بعید ، افق بلند۔ اس کے مقابلے میں انسانی علم کا افق بہت ہی نیچے ہے۔ کیونکہ علم نبوی ہو ، بہرحال نبی بشر ہی تو ہوتا ہے۔ قل انما انا بشر مثلکم یوحی الی (81 : 011) ” اے نبی کہو میں تو ایک انسان ہی ہوں تم ہی جیسا میری طرف وحی کی جاتی۔ “ بس یہی فرق ہے میرے اور تمہارے درمیان کہ میں باری تعالیٰ کے بلند آفاق علم سے کچھ حاصل کرتا رہتا ہوں۔ اس دائمی سرچشمے سے میں علم حاصل کرتا ہوں۔ میں ان ہدایات سے سرمو انحراف نہیں کرسکتا جو مجھے عالم بالا سے ملتی ہیں۔ میں انسان ہوں ، پہلے خود سیکھتا ہوں ، پھر سکھاتا ہوں لہٰذا جو شخص ان بلند علوم کو حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ وہ ان علوم سے فائدہ اٹھائے جو اس سرچشمے سے رسول اللہ ﷺ نے سکھائے۔ انسانوں کو چاہئے کہ وہ حصول علوم کے لئے سرچشمہ نبوت سے سیراب ہوں اور اس کے سواتمام سرچشموں کو چھوڑ دیں۔ فمن کان یرجوالقآء ربعہ فلیعمل عملاً صالحاً ولایشرک بعبادۃ ربہ احداً (81 : 011) ” پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو ، اسے چاہئے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔ “ بار گاہ الٰہی کی بلند مملکت میں داخل ہونے کے لئے علم نبوت ویزا ہیں۔ اس سورة کا آغاز بھی مضمون وحی اور توحید سے ہوا تھا۔ خاتمہ بھی علوم الہیہ کے سلسلے میں ان اہم ہدایات سے ہوا اور انسانی شعور و آگہی کے تاروں کو یوں چھیڑا گیا کہ ان سے وہ نغمات حقیقت بلند ہونے لگے جو اس کائنات کے راز کو ظاہر کرتے ہیں۔ عظیم راز یعنی وحی الٰہی و توحید مطلق کے راز۔
Top