Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 85
فَاَتْبَعَ سَبَبًا
فَاَتْبَعَ : سو وہ پیچھے پڑا سَبَبًا : ایک سامان
اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سرو سامان کیا
مغرب الشمس وہ جگہ ہے جہاں دیکھنے والے کو سورج غروب ہوتا ہوا نظر آتا ہے۔ مختلف مقامات میں سورج کی جائے غروب مختلف ہوتی ہے ، بعض مقامات پر یوں نظر آتا ہے کہ سورج پہاڑ کے پیچھے غروب ہو رہا ہے ۔ بعض مقامات پر یوں نظر آتا ہے کہ سورج پانیوں میں غروب ہوتا ہے جس طرح بڑے بڑے سمندروں میں ہوتا ہے۔ بعض مقامات پر یوں نظر آتا ہے کہ سورج صحرائوں اور ریگستانوں میں غروب ہو رہا ہے ۔ مثلاً جہاں نظر کے سامنے صحرا اور ریگستان ہوں۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ ذوالقرنین بحر اوقیانوس کے ساحل تک پہنچ گیا تھا۔ اسے بحر ظلمات بھی کہتے ہیں اور اس وقت یہ گمان کیا جاتا تھا کہ خشکی اس سمندر کے ساحل پر ختم ہوجاتی ہے اس لئے اس نے دیکھا کہ سورج کالے پانیوں میں ڈوبنے لگا ہے۔ راجح بات یہ ہے کہ یہ شخص جاتے جاتے ایک ایسے ساحل پر پہنچ گیا جہاں کوئی دریا آ کر سمندر میں گرتا تھا۔ ایسے مقامات پر گھاس اور کیچڑ اور سیاہ دلدل جمع ہوجاتی ہے۔ ایسے مقامات پر تالات بھی نظر آتے ہیں جو چشموں کے مانند ہوتے ہیں۔ یہاں سورج کی جائے غروب کے بارے میں قرآن مجید نے یہ الفاظ استعمال کئے ہیں وہ یہ ہیں : وجدھا تغرب فی عین حمئۃ (81 : 68) ” اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا۔ “ قرآن کی اس نشاندہی کے باوجود ہم اس جگہ کی نشاندہی نہیں کرسکتے کیونکہ قرآن میں کسی جگہ کی تخصیص نہیں کی ، ایسی جگہ یا جگہیں کئی ہو سکتی ہیں۔ قرآن کے علاوہ اور کوئی مرجع و ماخذ بھی ایسا نہیں ہے ، جس پر ہم اس مقام کے تعین کے سلسلے میں اعتماد کرسکتے ہوں۔ اس کے علاوہ کوئی شخص جو تفسیر بھی کرے گا اس میں غلطی کا امکان ہوگا کیونکہ وہ تفسیر کسی مسند ذریعہ علم کی طرف منسوب نہ ہوگی۔ بہرحال اس سیاہ چشمے یا سیاہ دلدل کے پاس ذوالقرنین کو ایک قوم ملی۔
Top