Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 87
قَالَ اَمَّا مَنْ ظَلَمَ فَسَوْفَ نُعَذِّبُهٗ ثُمَّ یُرَدُّ اِلٰى رَبِّهٖ فَیُعَذِّبُهٗ عَذَابًا نُّكْرًا
قَالَ : اس نے کہا اَمَّا : اچھا مَنْ ظَلَمَ : جس نے ظلم کیا فَسَوْفَ : تو جلد نُعَذِّبُهٗ : ہم اسے سزا دیں گے ثُمَّ : پھر يُرَدُّ : وہ لوٹایا جائیگا اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف فَيُعَذِّبُهٗ : تو وہ اسے عذاب دے گا عَذَابًا : عذاب نُّكْرًا : بڑا۔ سخت
اس نے کہا ” جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سز دیں گے ، پھر وہ اپنے رب کی طرف بلایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا
اس نے کہا ” جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے ، پھر وہ اپنے رب کی طرف بلایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا۔ اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا ، اس کے لئے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے۔ “ اس نے اعلان کیا کہ ظالموں کو وہ سخت سزا دے گا اور پھر ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا جائے گا اور اللہ ان کو مزید سخت عذاب دے گا۔ (نکرا) کا مفہوم یہ ہے کہ ایسا سخت عذاب دے گا جس کی کوئی مثال نہ ہوگی۔ رہے صالح مسلمان تو ان کے لئے جزائے حسن ہے۔ ان کے ساتھ بہتر سلوک ہوگا ، ان کی تکریم ہوگی ، ان کی معاونت ہوگی اور ان کے لئے آسانیاں ہوں گی۔ یہ ہے ایک صالح حکومت کا منشور۔ اسلامی حکومت میں حکومتی پالیسی میں مومن صالح کی عزت اور حوصلہ افزائی ہونا چاہئے۔ اس کے لئے سہولتیں اور جزائے حسن کا اتنظار ہونا چاہئے ، ظالموں اور حد سے تجاوز کرنے والوں پر سختی ہونا چاہئے اور ان کی پکڑ دھکڑ اور سزا جاری رہنا چاہئے۔ جب کسی معاشرے میں صالح عنصر کی تکریم اور اس کے احسان کا بدلہ احسان سے ملے اور اس کی حوصلہ افزائی ہو اور عزت و منزلت ہو اور مجرمین اور ظالموں کی بےعزتی ، سزا اور ان کے اوپر سختی ہو تو عام لوگوں کا میلان اصلاح کی طرف ہوجاتا ہے۔ لیکن جب حکومت کا دستور یوں بدل جائے کہ ظالم ، چور اور ڈاکو دربار حکومت میں راہ پا لیں ، ان کی عزت ہو اور وہ حکام کے مقرب ہوں اور نیک اور صالح لوگوں کے خلاف حکومت کا اعلان جنگ ہو ، ان کی بیخ کنی کی جا رہی ہو تو تو سمجھئے کہ اب حکومت عذاب الٰہی بن کر عوام پر مسلط ہوگئی ہے اور یہ حکومت وسیلہ اصلحا نہیں ہے بلکہ ذریعہ فساد ہے۔ ایسے حالات میں بالعموم سوسائٹی میں فساد اور طوائف الملوکی پھیل جاتی ہے اور برائی نیکی پر غالب آجاتی ہے۔ اب ذوالقرنین کا سفر مشرق شروع ہوتا ہے ، جہاں تک وہ مشرق کی طرف بڑھ سکتا ہے اور اسباب جہاں تک اسے میسر ہیں۔
Top