Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 94
قَالُوْا یٰذَا الْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلٰۤى اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَهُمْ سَدًّا
قَالُوْا : انہوں نے کہا يٰذَا الْقَرْنَيْنِ : اے ذوالقرنین اِنَّ : بیشک يَاْجُوْجَ : یاجوج وَ : اور مَاْجُوْجَ : ماجوج مُفْسِدُوْنَ : فساد کرنیوالے (فسادی) فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَهَلْ : تو کیا نَجْعَلُ : ہم کردیں لَكَ : تیرے لیے خَرْجًا : کچھ مال عَلٰٓي : پر۔ تاکہ اَنْ تَجْعَلَ : کہ تو بنادے بَيْنَنَا : ہمارے درمیان وَبَيْنَهُمْ : اور ان کے درمیان سَدًّا : ایک دیوار
ان لوگوں نے کہا کہ اے ذوالقرنین ، یاجوج اور ماجوج اس سر زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، ہم اگر تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لئے دیں تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے ؟
اب ذوالقرنین نے تیسری مہم شروع کی۔ وہ دو پہاڑوں یا دو بندوں کے درمیان پہنچا۔ ہم اس مقام کا تعین بھی نہیں کرسکتے۔ نہ ہم ان دو بندوں کا تعین کرسکتے ہیں کہ یہ بند کہاں تھے۔ مفہوم یہی ہو سکتا ہے ” قدرتی پہاڑوں کی شکل میں بند یا رکاوٹیں تھیں ای دو مصنوعی رکاوٹیں تھیں اور ان کے دریمان ایک کھلی جگہ تھی جو گزر گاہ کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ یہاں کوئی نہایت ہی پہاڑی پسماندہ قوم آباد تھی۔ یہ لوگ ایسے تھے کہ لایکادون یفقھون قولاً (81 : 39) ” جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتے تھے۔ “ اس قوم نے جب دیکھا کہ ذوالقرنین ایک بڑا فاتح ہے اور قوت اور ٹیکنالوجی سے واقف ہے تو انہوں نے اس کے سامنے درخواست پیش کی کہ قوم یاجوج وماجوج سے بچانے کے لئے وہ ان کے لئے ایک سد تعمیر کر دے کیونکہ یاجوج و ماجوج اس راہ سے ان پر حملہ آور ہوتے ہیں اور ان کے علاقے میں فسادپھیلاتے ہیں۔ وہ خود نہ یہ دیوار بنا سکتے ہیں اور نہ ان کے فساد کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ کام وہ ایک خصا ٹیکس کے بدلے کریں جو وہ اس کے لئے جمع کریں گے۔ ذوالقرنین ایک صالح حکمران تھے۔ انہوں نے اپنی حکومت کے مقاصد کا اعلان اس سے قبل کردیا ہے کہ وہ زمین میں سے ظلم و فساد کو جڑ سے اکھاڑ کر ختم کردینا چاہتے ہیں۔ چناچہ اس نے ان کی جانب سے ٹیکس یا مالی معاوضے کی پیشکش کو مسترد کردیا اور یہ بند ان کو بلا معاوضہ بنا کردینا منظور کیا۔ انہوں نے یہ فیصلہ یکا کہ اس شر و فساد کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس گزر گاہ ہی کو ختم کردیا جائے اور دونوں طرف کی قدرتی رکاوٹوں کے درمیان ایک سد تعمیر کردیا جائے۔ ذوالقرنین نے اس پسماندہ قوم سے صرف افرادی قوت کا مطالبہ کیا اور کہا :
Top