Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 26
فَكُلِیْ وَ اشْرَبِیْ وَ قَرِّیْ عَیْنًا١ۚ فَاِمَّا تَرَیِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا١ۙ فَقُوْلِیْۤ اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْیَوْمَ اِنْسِیًّاۚ
فَكُلِيْ : تو کھا وَاشْرَبِيْ : اور پی وَقَرِّيْ : اور ٹھنڈی کر عَيْنًا : آنکھیں فَاِمَّا تَرَيِنَّ : پھر اگر تو دیکھے مِنَ : سے الْبَشَرِ : آدمی اَحَدًا : کوئی فَقُوْلِيْٓ : تو کہدے اِنِّىْ نَذَرْتُ : میں نے نذر مانی ہے لِلرَّحْمٰنِ : رحمن کے لیے صَوْمًا : روزہ فَلَنْ اُكَلِّمَ : پس میں ہرگز کلام نہ کرونگی الْيَوْمَ : آج اِنْسِيًّا : کسی آدمی
پس تو کھا اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔ پھر اگر کوئی آدمی تھے نظر آئے تو اس سے کہہ دے کہ میں نے رحمن کے لئے روزے کی نذر مانی ہے ، اس لئے آج میں کسی سے نہ بولوں گی۔
فکلی و اشربی و قری عینا (91 : 62) ” تو کھا اور پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔ “ یہ خوشگوار طعام و شراب اسعتمال کرو اور بچے کو دیکھ کر آنکھوں کو ٹھنڈا کرو اور اگر کوئی سوال کرے تو اشاروں سے یہ کہہ دو کہ میں روزے سے ہوں ، میں نے روزے کی نذر مانی ہے ، عبادت اور ذکر الٰہی کے لئے کٹ گئی ہوں ، آج میں کسی سے بات نہ کروں گی کسی کو اس کے سوال کا جواب نہ دوں گی۔ ہمارا خیال ہے کھجور کے اس درخت کو ہلانے سے قبل وہ بےحد خوفزدہ ہوگئی ہوگی ، نہایت ہی پریشانی کا وقت اس پر گزرا ہوگا ، لیکن جب درخت کے ہلاتے ہی اس پر تازہ کھجوریں ٹپک پڑیں تو وہ سمجھ گئی ہوگی کہ اللہ اس کے ساتھ ہے۔ اسے اللہ نے نہیں چھوڑا اور یہ کہ حجت الہیہ اس کے پاس ہے۔ یہ بچہ جو ولادت ہوتے ہی باتیں کرتا ہے ، یہ حجت الہیہ ہے اس لئے یہ باتیں اس معجزے کی تفسیر کردیں گی ، جو اس بچے کی ولادت کے سلسلے میں ظہور پذیر ہوا۔ اب اگلا نہایت ہی موثر منظر دیکھیے :
Top