Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 28
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّاۖۚ
يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ : اے ہارون کی بہن مَا : نہ كَانَ : تھا اَبُوْكِ : تیرا باپ امْرَاَ : آدمی سَوْءٍ : برا وَّ : اور مَا كَانَتْ : نہ تھی اُمُّكِ : تیری ماں بَغِيًّا : بدکار
اے رہارون کی بہن ، نہ تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تیرا ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی۔
جب یہ آتی ہے تو پوری قوم کے چہرے سیاہ نظر آتے ہیں ، یہ لوگ اس کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ ان کی شریف ، پاکدامن اور ہیکل کو بخشی ہوئی متبرک بیٹی ، عبادت گزار اور اچھی شہرت والی راہبہ ، ایک بچے کو اٹھائے چلی آرہی ہے۔ وہ اس کے سوا اور کیا کہہ سکتے تھے۔ قالوایمریم لقد جئت شیئاً فریا (82) ” یاخت ھرون مکان ابوک امرا سوء وما کانت املک بغیاً (82) (91 : 82-82) لوگ کہنے لگے ” اے مریم ، یہ تو تو نے بڑا باپ کر ڈالا۔ اے ہارون کی بہن ، نہ تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تیرا ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی۔ “ ان کی زبانوں کی کاٹ تیز ہے کہ تو نے تو بہت ہی مگر وہ کام کر ڈالا۔ طعنے دینے لگے اور تو تو ہارون کی بہن ہے ، جو نبی ہیں ، جو اس ہیکل کے متولی رہے ہیں اور اس کے بعد ان کی اولاد اس ہیکل کی وارث رہی ہے۔ تمہاری نسبت اس طرف ہے کہ تو اس ہیکل کی راہبہ ہے اور یہاں عبادت کے لئے وقف ہے۔ کیا اس نسبت ، اس مقام ، اس حیثیت اور اس مکروہ فعل کے درمیان کوئی نسبت ہے۔ تمہارا باپ بھی ایسا نہ تھا ، تمہاری ماں بدکار نہ تھی۔ یہ جو کام تو نے کیا ہے یہ تو بدکار لوگوں کی بہن بیٹیاں کرتی ہیں۔ عصمت فروش طبقات کے ہاں ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں۔ مریم وہی کرتی ہیں جس کا اس معجزانہ بچے نے ان کو بوقت پیدائش مشورہ دے دیا تھا۔
Top