Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 29
فَاَشَارَتْ اِلَیْهِ١ؕ قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا
فَاَشَارَتْ : تو مریم نے اشارہ کیا اِلَيْهِ : اس کی طرف قَالُوْا : وہ بولے كَيْفَ نُكَلِّمُ : کیسے ہم بات کریں مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں صَبِيًّا : بچہ
مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا ” ہم اس سے کیا بات کریں جو گہوارے میں پڑا ہوا ایک بچہ ہے۔
فاشارت الیہ (91 : 92) ” مریم نے بچے کی طرف اشارہ کردیا۔ “ اس عجیب صورتحال کے بارے میں ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ تعجب اور غیظ و غضب اور شرمندگی میں یہ لوگ مریم کے در پے ہوئے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ ان کی بیٹی ان کے سامنے برملا ایک بچہ اٹھائے چلی آرہی ہے۔ وہ ان لوگوں کے غیض و غضب کو اہمیت نہیں دیتی ، خاموش ہوجاتی ہے اور بچے کی طرف اشارہ کردیتی ہے کہ پوچھو اس سے سارے واقعہ کا راز ، اور وہ جل بھن کر کہتے ہیں : قالوا کیف نکلم من کان فی المھد صبیاً (91 : 92) ” ہم اس سے کیا بات کریں جو گہوارے میں پڑا ہوا ایک بچہ ہے۔ “ اب ایک دوسرا معجزہ رونما ہوتا ہے :
Top