Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 67
اَوَ لَا یَذْكُرُ الْاِنْسَانُ اَنَّا خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ یَكُ شَیْئًا
اَوَ : کیا لَا يَذْكُرُ : یاد نہیں کرتا الْاِنْسَانُ : انسان اَنَّا : بیشک ہم خَلَقْنٰهُ : ہم نے اسے پیدا کیا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَلَمْ يَكُ : جبکہ وہ نہ تھا شَيْئًا : کچھ بھی
کیا انسان کو یاد نہیں آتا کہ ہم پہلے اس کو پیدا کرچکے ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا ؟
اولا یذکرالانسان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولم یک شیئا (91 : 67) ” کیا انسان کو یان نہیں آتا کہ ہم نے پہلے اس کو پیدا کرچکے ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا ؟ “ آگے جا کر اس انکار اور زبردستی کی انکار پر ذرا تہدید آمیز لہجے میں بات کی جاتی ہے۔ اللہ اپنی ذات کی قسم اٹھاتے ہیں اور ذات باری کی قسم ایک قسم ہے کہ لازماً ان لوگوں کو اور تمام لوگوں کو اٹھایا جائیگا۔ ان کو اٹھا کر میدان حشر میں لایا جائے گا اور یہ ایک فیصلہ شدہ اور طے شدہ امر ہے۔
Top