Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 68
فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَ الشَّیٰطِیْنَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِیًّاۚ
فَوَرَبِّكَ : سو تمہارے رب کی قسم لَنَحْشُرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور جمع کریں گے وَالشَّيٰطِيْنَ : اور شیطان (جمع) ثُمَّ : پھر لَنُحْضِرَنَّهُمْ : ہم انہیں ضرور حاضر کرلیں گے حَوْلَ : ارد گرد جَهَنَّمَ : جہنم جِثِيًّا : گھٹنوں کے بل گرے ہوئے
تیرے رب کی قسم ہم ضرور ان سب کو اور ان کے ساتھ شیاطین کو بھی گھیر لائیں گے۔ پھر جہنم کے گرد لاکر انہیں گھٹنوں کے بل گرادیں گے
فوربک۔۔۔۔۔۔ والشیطین (91 : 86) ” تیرے رب کی قسم ہم ضرور ان سب کو اٹھائیں گے “۔ اور یہ اکیلے ہی نہ ہوں گے۔ ان کے ساتھ شیاطین کو بھی اٹھائیں گے۔ کیونکہ یہ اور شیاطین ایک ہی قماش کے لوگ ہیں۔ یہ شیاطین ہی تو ہیں جو انکے دلوں میں ایسے شبہات پیدا کرتے ہیں۔ یہ تو تابع ہیں اور شیاطین ان کے لیڈر ہیں۔ ان کے درمیان تابع اور مقبوع کا رشتہ ہے۔ اب اگلے مرحلے میں یہ سب گھٹنوں کے بل آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ ان کی نہایت ہی برے حال کی حسی تصویر ہے۔ سخت شرمندگی اور توہین آمیز حالت میں ہیں یہ لوگ۔ ثم لنحضرنھم حول جھنم جثیا (91 : 67) ” پھر جہنم کے گرد لا کر انہیں گھٹنوں کے بل گرا دیں گے “۔ یہ ایک مجسم منظر ہے ‘ بےحدوحساب لوگ جمع کئے گئے ہیں ‘ جہنم کی طرف ان کو اہانت آمیز انداز میں گھٹنوں کے بل لایا جارہا ہے۔ یہ لاچاری میں اسے دیکھ رہے ہیں اور اس کے شعلوں کی لپٹوں کو محسوس کرتے ہیں۔ ہر وقت وہ اس خوف میں ہیں کہ ابھی پکڑے گئے اور اس میں پھینکے گئے۔ جزع و فزع میں وہ گھنٹوں کے بل چلے اور اوندھے گرادیئے گئے۔ دنیا کے جباروں اور قہاروں کے لئے یہ بہت ہی توہین آمیز منظر ہے۔ اس منظر میں ان منکرین کی صفوں سے ان لوگوں کو چھانٹا جارہا ہے جو اوروں کے مقابلے میں زیادہ سرکش تھے۔ کھینچ کھینچ کر ان کو باہر صفوں سے نکالا جارہا ہے۔
Top