Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 69
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِیْعَةٍ اَیُّهُمْ اَشَدُّ عَلَى الرَّحْمٰنِ عِتِیًّاۚ
ثُمَّ : پھر لَنَنْزِعَنَّ : ضرور کھینچ نکالیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر شِيْعَةٍ : گروہ اَيُّهُمْ : جو ان میں سے اَشَدُّ : بہت زیادہ عَلَي الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عِتِيًّا : سرکشی کرنے والا
” پھر ہر گروہ میں سے ہر اس شخص کو چھانٹ لیں گے جو رحمن کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہوا تھا
ثم لننزعن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عتیا (91 : 96) ” پھر چھانٹ کر نکالیں گے ہم ہر گروہ سے ان لوگوں کو جو اللہ کے شدید نافرمان تھے “۔ چھانٹ لینے کے لئے نہایت ہی تاکیدی مشدولفظ استعمال ہوا ہے ‘ تاکہ لفظ کی سختی ‘ تشدید اور معنوی مبالغہ چھانٹ لینے کے عمل کو مزید خوفناک بنادے ‘ جس کے بعد پھر انا لوگوں کو جہنم میں پھینکنے کا عمل آتا ہے۔ خیال ان تمام حرکات کو عملی شکل دیتا ہے۔ اللہ اس بات کو خوب جانتا ہے کہ ان میں سے کوئی جہنم میں تپائے جانے کا مستحق ہے۔ اس لئے وہ ان لاتعداد اور ان گنت انسانوں کے سیلاب میں سے ان کو چن کر باہر نکال لائے گا۔
Top