Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 74
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ هُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّ رِءْیًا
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم ہلاک کرچکے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے مِّنْ قَرْنٍ : گروہوں میں سے هُمْ : وہ اَحْسَنُ : بہت اچھے اَثَاثًا : سامان وَّرِءْيًا : اور نمود
حالانکہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جوان سے زیادہ سروسامان رکھتی تھیں اور ظاہری شاو شوکت میں ان سے بڑھی ہوئی تھیں
ہوا یہ کہ ان کی اس شان و شوکت نے ان کو کوئی فائدہ نہ دیا۔ ان کے زیب وزینت نے ان کو عذاب الہٰی سے نہ بچا یا۔ جب ان پر ہلاکت آئی تو یہ سب ظاہر داریاں مٹ گئیں۔ یادرکھو ‘ انسان بہت جلد بھول جاتا ہے۔ اگر وہ ذرا بھی تاریخ کے اسباق یاد کرتا اور ذرا بھی غور کرتا تو وہ ان ظاہر داریوں پر کبھی غرور نہ کرتا حالانکہ انسانی تاریخ میں جو اقوام ہلاک ہوئیں ‘ ان کی ہلاکتوں اور بربادیوں میں بہت بڑا سامان عبرت ہے۔ تاریخ انسانی انسان کے دامن کو پکڑ پکڑ کر اپنی طرف کھینچتی ہے کہ ذرا دیکھو ‘ خدا کے عذاب سے ڈرو ‘ اللہ کی پکڑ سے خوف کھائو۔ لیکن انسان ہے کہ سر نیچے کئے ہوئے اپنی غلط روش پر چل رہا ہے۔ وہ پیچھے کی طرف نہیں دیکھتا کہ آگے جاتے ہوئے ٹھوکروں سے بچے ‘ حالانکہ اقوام ماضی میں سے جن لوگوں کو ٹھوکر لگی وہ ان سے زیادہ صاحب قوت تھیں ‘ زیادہ دولت مند تھیں ‘ زیادہ آبادی والی تھیں۔ لیکن اس اچھٹتی نظر کے بعد قرآن مجید رسول اللہ ﷺ کو حکم دیتا ہے کہ ان لوگوں کے لئے یہ وجدانی اشارہ کافی نہیں ہے۔ ان کو چیلنج کے انداز میں کہو کہ اچھا جو گروہ گمراہی میں اور غلط راستے پر ہے ‘ اللہ اسے مزید گمراہ کرے اور وہ پہنچے اس انجام تک جو گمراہوں کا قدرتی انجام ہوتا ہے خواہ اس جہاں میں ایا آخرت میں۔
Top