Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 75
قُلْ مَنْ كَانَ فِی الضَّلٰلَةِ فَلْیَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمٰنُ مَدًّا١ۚ۬ حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا یُوْعَدُوْنَ اِمَّا الْعَذَابَ وَ اِمَّا السَّاعَةَ١ؕ فَسَیَعْلَمُوْنَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضْعَفُ جُنْدًا
قُلْ : کہہ دیجئے مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الضَّلٰلَةِ : گمراہی میں فَلْيَمْدُدْ : تو ڈھیل دے رہا ہے لَهُ : اس کو الرَّحْمٰنُ : اللہ مَدًّا : خوب ڈھیل حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَاَوْا : وہ دیکھیں گے مَا يُوْعَدُوْنَ : جس کا وعدہ کیا جاتا ہے اِمَّا : خواہ الْعَذَابَ : عذاب وَاِمَّا : اور خواہ السَّاعَةَ : قیامت فَسَيَعْلَمُوْنَ : پس اب وہ جان لیں گے مَنْ : کون هُوَ : وہ شَرٌّ مَّكَانًا : بدتر مقام وَّاَضْعَفُ : اور کمزور تر جُنْدًا : لشکر
ان سے کہو ‘ جو شخص گمراہی میں مبتلا ہوتا ہے اسے رحمن ڈھیل دیتا ہے یہاں تک کہ جب ایسے لوگ وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔۔۔۔ خواہ وہ عذاب الہٰی ہو یا قیامت کی گھڑی۔۔۔ تب انہیں معلوم ہوجاتا ہے کہ کس کا حال خراب ہے اور کس کا جتھا کمزور !
ان لوگوں کا زعم یہ ہے کہ وہ حضرت محمد ﷺ کے معجبین سے زیادہ صحیح راستے پر ہیں ‘ محض اس لیے کہ وہ دولت مند ہیں ‘ شاو شوکت والے ہیں۔ اچھا ان کی دولت اور شان میں اور اضافہ ہو ‘ اور اے محمد ﷺ تم ان کو یہ بد دعا دو کہ گمراہی میں یہ اور دور نکل جائیں۔ اللہ ان کی رسی اور دراز کردے۔ اہل ہدایت کو مزید ہدایت دے تاکہ یہ لوگ اپنے انجام تک پہنچ جائیں اور ان کا انجام یہی ہو سکتا ہے کہ یا دنیا میں ان کو مسلمانوں کے ہاتھوں سزادی جائے اور یا آخرت میں ان کو سزا دی جائے۔ اس وقت پھر ان کو صحیح صورت حالات کا علم ہوجائے گا ‘ کہ کس کا مقام و مرتبہ اچھا ہے اور کون کمزور اور ناتواں اور بےبس ہے۔ اس وقت مسلمان بہت خوش ہوں گے اور عزت پائیں گے۔
Top