Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 78
اَطَّلَعَ الْغَیْبَ اَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۙ
اَطَّلَعَ : کیا وہ مطلع ہوگیا ہے الْغَيْبَ : غیب اَمِ : یا اتَّخَذَ : اس نے لے لیا عِنْدَ الرَّحْمٰنِ : اللہ رحمن سے عَهْدًا : کوئی عہد
کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے یا اس نے رحن سے کوئی عہد لے رکھا ہے ؟
اطلع الغیب (91 : 87) ” کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے “۔ کیا اسے قبل ازوقت معلوم ہے کہ وہاں کیا ہوگا۔ ام اتخذ۔۔۔۔۔۔۔۔ عھدا (91 : 87) ” یا اس نے رحمن سے کوئی عہد لے رکھا ہے “ اور اسے یقین ہے کہ اللہ اپنے عہد کا پابند ہے۔ اس کے بعد کہا جاتا ہے۔ کلا ” ہر گز نہیں “ کلا نفی اور زجر کا لفظ ہے۔ نہ اسے غیب کا علم ہے اور نہ اس نے اللہ سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے بلکہ یہکفر پر تل گیا ہے اور محض مذاق کرتا ہے۔ ایسے مقامات پر ایسے کافروں کے لائق یہی ہے کہ انہیں تہدیدآمیز تنبیہ کردی جائے۔
Top