Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَيَجْعَلُ : پیدا کردے گا لَهُمُ : ان کے لیے الرَّحْمٰنُ : رحمن وُدًّا : محبت
یقیناً جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کررہے ہیں ‘ عنقریب رحمن ان کے لئے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا
یہاں محبتوں کے تحفے فضا کو معطر بنا دیتے ہیں۔ اللہ کی رضا مندی کی روح انسانی نفوس کے اندر سرایت کرج اتی ہے۔ عالم بالا میں اس روح کا دور دورہ ہوتا ہے۔ پھر یہ روح زمین پر اترتی ہے اور لوگوں میں پھییل جاتی ہے۔ تمام فضا ‘ پوری سوسائٹی اور پوری زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا : جب اللہ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل (علیہ السلام) کو بلاتا ہے اور کہتا ہے جبرائیل ! میں فلاں شخص سے محبت کرتا ہوں ‘ پس تم بھی اس سے محبت رکھو۔ فرمایا تو جبرائیل اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔ پھر آسمان والوں میں منادی کی جاتی ہے کہ سنو ‘ اللہ فلاں سے محبت کرتا ہے ‘ اس سے محبت رکھو ‘ تو اہل سماء اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس کی بعد اس شخصیت کو زمین پر قبول عام حاصل ہوجاتا ہے اور جب اللہ کسی بندے سے نفرت کرتا ہے تو جبرائیل کو بلاکر کہہ دیتا ہے میں فلاں سے نفرت کرتا ہوں تو بھی اس سے بغض رکھو ‘ تو جبرایل اس سے بغض رکھتے ہیں ‘ پھر آسمان والوں میں منادی کردی جاتی ہے کہ اللہ فلاں سے بغض رکھتا ہے ‘ تم بھی اس سے دشمنی کرو ‘ پس تمام اہل آسمان اس سے دشمنی کرتے ہیں۔ اس کے بعد پوری زمین میں اس کے ساتھ نفرت رکھ دی جاتی ہے۔ اس کے بعد کہا جاتا ہے کہ مومنینو متقین کے لئے یہ قرآن خوشخبری اور منکرین اور مخاصمت کرنے والوں کے لئے ڈر اوا ہے اور یہ خوشخبری اور ڈراوا قرآن کریم کے اولین مقاصد میں سے ہے۔ اللہ نے عربوں کے سامنے پیش کرنے کے لئے قرآن کریم کو عربی میں نازل کیا تاکہ وہ اسے پڑھیں اور رسول انہیں پڑھ کر سنائیں اور ان کو ڈرائیں۔
Top