Fi-Zilal-al-Quran - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں ‘ پھر آج کہیں تم ان کا نشان پاتے ہو یا ان کی بھنک بھی کہیں سنائی دیتی ہے ؟
یہ ایک سخت جھٹکا ہے۔ اس کے بعد ایک مہیب سکوت اور خاموشی۔ گویا ہم تباہی اور ہلاکت کی وادی میں ہیں اور ان تمام وادویں کو ایک ایک کرکے دیکھ رہے ہیں جن کو صدیوں سے ہلاک و برباد کیا جاتارہا۔ ہلاکتوں کا یہ ایک طویل سلسلہ ہمارے پیش نظر ہے۔ ہمارا خیال ان اقوام کی زندگیوں ‘ ان کی ترقیوں اور رنگا رنگ سرگرمیوں کے ساتھ چلتا ہے۔ بڑے بڑے سہر اور ان میں آبادیاں اور پھر زندگی کی حرکت اور دوڑ دھوپ نظر آتی ہے اور پھر جب ان آبادیوں پر ‘ اللہ کی ہلاکت آتی ہے تو وہاں الو بولتا نظر آتا ہے۔ زندگی یکدم خاموش ہوجاتی ہے۔ ہر طرف موت ہی موت نظر آتی ہے۔ ہر طرف انسانی لاشیں ہیں ؟ ہڈیاں ہیں اور پھر سیاہ مٹی ہے ‘ نہ زندگی ہے ‘ نہ احساس ہے ‘ نہ حرکت ہے ‘ نہ آواز ہے ‘ ھل تحس منھم من احد (91 : 89) ” ان میں سے کیا کسی کا احساس تم پاتے ہو “۔ کوئی نام و نشان ہے ؟ ذرا خوب دیکھو ان تہذیبوں کو ‘ اوتسمع لھم رکزا (91 : 89) ” یا ان کی بھنک بھی کہیں سنائی دیتی ہے “۔ ذرا کان لگا کر سننے کی کوشش کرو ‘ یہ خوفناک خاموشی ‘ یہ مہیب سناٹا ‘ ذرا دیکھو ‘ یہاں اللہ وحدہ ‘ جی لایموت اور قہارو جبار کے سوا کوئی اور ہے ؟
Top