Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 147
اَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَلَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ۠   ۧ
الْحَقُّ : حق مِنْ : سے رَّبِّکَ : آپ کا رب فَلَا تَكُونَنَّ : پس آپ نہ ہوجائیں مِنَ الْمُمْتَرِيْنَ : شک کرنے والے
یہ قطعی ایک امر حق ہے تمہارے رب کی طرف سے ، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو۔
اہل کتاب کے سلسلے میں بیان کے بعد اب روئے سخن نبی ﷺ کی ذات کی طرف ہوجاتا ہے الْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ فَلا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ” یہ ایک قطعی امر حق ہے ، جو تمہارے رب کی طرف سے ہے ، لہٰذا اس کے متعلق تم ہرگز کسی شک میں نہ پڑو۔ “ کیا رسول اللہ ﷺ نے کبھی شک کیا ؟ نہیں ہرگز نہیں ۔ ایک دوسری آیت میں جب کہا گیا : فَاِن کُنتَ فِی شَکٍّ مِّمَّا اَنزَلنَا اِلَیکَ فَساَلِالَّذِینَ یَقرَءُونَ الکِتَابَ مِن قَبلِکَ ” جو کلام ہم نے تمہاری طرف نازل کیا ہے ، اگر تمہیں اس کے بارے میں کوئی شک ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لو جو تم سے پہلے کتاب پڑھتے چلے آرہے ہیں ۔ “ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا !” نہ مجھے شک ہے اور نہ ہی میں ان سے پوچھتا ہوں۔ “ تو پھر رسول اللہ ﷺ کو ذاتی طور پر کیوں مخاطب کیا گیا ؟ مسلمانوں کو متوجہ کرنا تھا ۔ چاہے وہ مسلمان جو آپ کے ساتھ موجود تھے اور یہودیوں کے خرافات سے متاثر ہورہے تھے یا وہ لوگ جو بعد میں آنے والے تھے اور دینی معاملات میں یہودیوں کے اباطیل واکاذیب سے متاثر ہوسکتے تھے ۔ میں کہوں گا کہ آج مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ذرا اس تنبیہ پر کان دھریں ۔ آج ہم ایسی نادانی میں مبتلا ہیں جس کی کوئی مثال ہی نہیں ہے ۔ ہم اپنے دینی معاملات میں بھی یہودونصاریٰ اور اشتراکی ملحدین سے یہ ہدایت طلب کرتے ہیں اور فتویٰ لیتے ہیں ۔ ہم ان لوگوں سے خود اپنی تاریخ پڑھتے ہیں ۔ ہم ان پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ ہمارے ورثہ کے بارے میں کوئی بات کریں ۔ وہ ہمارے قرآن اور ہمارے رسول ﷺ کی سنت اور آپ کی سیرت کے بارے میں جو شکوک پیدا کرتے ہیں یہ ان پر اطمینان سے کان دھرتے ہیں ۔ ہم ان کے پاس اپنے طلبہ بھیجتے ہیں تاکہ وہ ان سے اسلامی تعلیمات حاصل کریں اور ان کی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوکر آئیں اور جب ہمارے پاس لوٹیں تو ان کی عقل ان کا ضمیر فاسد ہوچکا ہو اور وہ فاضل کہلائیں ۔ یاد رکھئے ! یہ قرآن ہمارے لئے کتاب شریعت ہے ۔ وہ پوری امت مسلمہ کی کتاب ہے ۔ یہ امت کی وہ دائمی کتاب ہے جس میں اسے راہ عمل بتایا گیا ہے اور اسے راہ بد سے ڈرایا گیا ہے ۔ اس کے بالمقابل اہل کتاب بہرحال اہل کتاب ہیں ۔ کفار ، کفار ہیں ۔ ان کا دین ان کا دین ہے ، اور ہمارا دین ہمارا دین !
Top