Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 256
لَاۤ اِكْرَاهَ فِی الدِّیْنِ١ۙ۫ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ١ۚ فَمَنْ یَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى١ۗ لَا انْفِصَامَ لَهَا١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
لَآ اِكْرَاهَ
: نہیں زبردستی
فِي
: میں
الدِّيْنِ
: دین
قَدْ تَّبَيَّنَ
: بیشک جدا ہوگئی
الرُّشْدُ
: ہدایت
مِنَ
: سے
الْغَيِّ
: گمراہی
فَمَنْ
: پس جو
يَّكْفُرْ
: نہ مانے
بِالطَّاغُوْتِ
: گمراہ کرنے والے کو
وَيُؤْمِنْ
: اور ایمان لائے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
فَقَدِ
: پس تحقیق
اسْتَمْسَكَ
: اس نے تھام لیا
بِالْعُرْوَةِ
: حلقہ کو
الْوُثْقٰى
: مضبوطی
لَا انْفِصَامَ
: لوٹنا نہیں
لَهَا
: اس کو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
سَمِيْعٌ
: سننے والا
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
دین کے معاملے میں کوئی زور زبردستی نہیں ہے ۔ صحیح بات غلط خیالات سے الگ چھانٹ کر رکھ دی گئی ہے ۔ اب جو کوئی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آیا ، اس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔
نظریہ ایک ایسی چیز ہے کہ بیان وادراک کے بعد یہ سمجھنے اور سمجھانے کی چیز ہے ۔ جبر وتشدد اور ظلم وعدوان کے نتیجے میں نظریات نہیں پھیلائے جاسکتے اور یہی پالیسی اسلام نے اسلامی نظریہ حیات کی بابت اختیا رکی ہے ۔ دین اسلام اپنی پوری قوت اور طاقت کے ساتھ انسانی قوت مدرکہ کو خطاب کرتا ہے ۔ وہ غوروفکر کرنے والے دماغوں کو خطاب کرتا ہے ۔ اور ایک واضح سوچ دیتا ہے ۔ اور وہ اثر پذیر وجدان کو مخاطب کرتا ہے ۔ اسلام فطرت سلیمہ کو خطاب کرتا ہے بلکہ پوری انسانی شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے اور وہ انسانی فہم وادراک کے ہر پہلو کو آزماتا ہے ۔ جس میں وہ جبر وتشدد کو کام میں نہیں لاتا ۔ یہاں تک کہ وہ نظریہ حیات دینے میں خوارق عادت ذرائع کا بھی زیادہ استعمال نہیں کرتا ۔ اس لئے کہ خوارق عادت واقعات کے نتیجے میں ذہن انسانی اگرچہ یقین کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے لیکن یقین کے باوجود ذہن انسانی اس حقیقت کے فہم وادراک سے قاصر رہتا ہے ۔ بات انسان کی عقل میں نہیں اترتی کیونکہ خارق عادت مناظر کی وجہ سے وہ عقل وادراک کے دائرے سے باہر ہوتی ہے۔ اگر دین اسلام ، اسلامی نظریہ حیات کو لوگوں کے دلوں میں اتارنے کے لئے خارق عادت مناظر اور معجزات کا استعمال کرنا مناسب نہیں سمجھتا ، اس لئے کہ یہ بھی مخاطب کو ایک طرح مجبور کرنا ہوتا ہے کہ وہ مان لے ، تو اسلامی نظریہ کے پھیلانے میں جبر واکراہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اسلام کی یہ پالیسی نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو دباؤ اور تہدید کے ذریعہ دائرہ اسلام میں داخل کرے ، اس معاملہ میں اسلام صرف تبلیغ اور تلقین افہام و تفہیم سے کام لیتا ہے ۔ اور وہ لوگوں کے دل و دماغ کو مطمئن کرتا ہے۔ اسلام سے قبل مسیحیت آخری دین حق تھا۔ اس کے پیروکاروں نے اس کے پھیلانے کے لئے اسلحہ کا استعمال کیا ۔ لوگوں کو زندہ جلایا گیا ۔ اور جوں ہی شہنشاہیت روما کے فرمانروا قسطنطین نے عیسائیت کو قبول کیا ، حکومت نے جبر وتشدد کے تمام وسائل استعمال کئے اور لوگوں کو مسیحیت قبول کرنے پر مجبور کیا ۔ حالانکہ اس سے پہلے یہی حکومت ان مسیحیوں کے خلاف جبر وتشدد کے تمام وسائل بروئے کار لاچکی تھی جنہوں نے برضاء ورغبت عیسائیت کو قبول کیا تھا۔ سلطنت روما کا یہ جبر وتشدد صرف ان لوگوں کے خلاف نہ تھا جو مسیحیت قبول نہ کررہے تھے بلکہ یہ جبر وتشدد ان صحیح العقیدہ مسیحیوں کے خلاف بھی بڑی بےدردی سے جاری رہا جو حضرت مسیح (علیہ السلام) کی ذات کے بارے میں حکومت روما کے غلط عقائد تثلیث قبول کرنے پر آمادہ نہ تھے ۔ جب اسلام آیا تو اس کا پہلا اعلان ہی یہ زریں اصول تھا کہ اسلام کے قبول کرنے پر کسی کو مجبور نہ کیا جائے ۔ گمراہی سے ہدایت بالکل الگ ہوگئی ہے ۔ اب یہ لوگوں کا اپنا کام ہے کہ وہ برضا ہدایت قبول کریں۔ اس اصول کو وضع کرکے اللہ تعالیٰ نے انسان کو عزت و کرامت سے نوازا ۔ اس کے ارادے ، اس کی فکر اور اس کے شعور کا احترام کیا گیا اور نظریاتی ہدایت وگمراہی کے اختیار کرنے میں اسے آزاد چھوڑ دیا ہے ۔ اسے کہہ دیا گیا کہ وہ ایک ذمہ دار ذات ہے ۔ اس سے اس کے افعال و اعمال کا حساب لیاجائے گا ۔ یہ آزادی انسانی آزادیوں میں سے اہم ترین آزادی ہے جو اسلام نے انسان کو عطا کی ۔ یہ وہ آزادی ہے جس سے انسان اس بیسویں صدی میں بھی محروم ہے ۔ متعصب نظریات اور ظالمانہ نظامہائے زندگی آج بھی انسان کو یہ آزادی نہیں دیتے ۔ ذات انسانی جسے اللہ نے مکرم بنایا ہے آج اسے اپنے عقائد کے معاملے میں مجبور ومقہور بنادیا گیا ہے ۔ اسے مجبور کیا جارہا ہے کہ یا تو ان نظریات کو اپنائے جسے حکومت وقت اپنے تمام وسائل اور میڈیا کے ذریعہ پھیلاتی ہے اور جو ایسے نظریات ہیں جو انکار خدا کے تصورات پر مبنی ہیں اور یا وہ موت کے لئے تیارہوجائے۔ حقیقت یہ ہے کہ نظریاتی آزادی وہ پہلا حق ہے جو انسان کو بحیثیت ملنا چاہئے ۔ جو شخص یا نظام انسان سے نظریاتی آزادی چھین لیتا ہے ، وہ درحقیقت انسان سے اس کی انسانیت سلب کرلیتا ہے ۔ نظریاتی آزادی کا پھر فطری تقاضا ہے کہ انسان کو اپنے عقیدہ کی تبلیغ کی بھی اجازت ہو ۔ اور ایسا کرنے میں وہ محفوظ ومامون بھی ہو ۔ اگر حریت عقیدہ کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی نہ ہو تو آزادی رائے بےمعنی ہوجاتی ہے اور اس میں کوئی واقعیت نہیں رہتی ۔ اسلام زندگی اور موجودات کا ایک بہترین تصور ہے اور وہ بلاشک وشبہ ایک بہترین اور مستحکم نظام زندگی ہے ۔ یہ اسلام ہی ہے جو ببانگ دہل پکار رہا ہے کہ اختیار کردہ دین میں کوئی جبر واکراہ نہیں ہے ۔ وہ اپنے قبول کرنے والوں کو سب سے پہلے یہ تلقین کرتا ہے کہ وہ لوگوں کو دین اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے ۔ جب اسلام جیسا دین فطرت لوگوں کو مسلمان بنانے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا تو اس کے دوسرے مروجہ ادیان باطلہ کو یہ اجازت کیسے دی جاسکتی ہے کہ وہ محض حکومت کے بل بوتے پر ان ادیان کے نہ ماننے والوں پر عرصہ حیات تنگ کردیں۔ یہاں جبر واکراہ کی مطلق نفی کی گئی ہے ۔ یعنی دین میں سرے سے جبر نہیں ہے ۔ یعنی جنس جبر کا وجود دین میں نہیں ہوگا ۔ یعنی جبر کا وجود ہی نہ ہوگا۔ وہ وقوع پذیر ہی نہ ہوگا۔ یہاں یہ نہیں کہا گیا کہ تم جبرکا ارتکاب نہ کرو۔ یعنی جبر تو ہوگا مگر تم جبر کا ارتکاب نہ کرو ۔ جنس جبر اور وجود جبر کی نفی کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سخت تاکید فرما رہے ہیں کہ اسلام میں جبر کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور یہ انداز کلام نہایت ہی مؤثر ہے ۔ یہاں سیاق کلام ، انسانی ضمیر کو ٹچ کرتا ہے اور اسے جگا دیتا ہے ، اسے راہ ہدایت اختیار کرنے کی ترغیب دلاتا ہے ۔ اسے راہ راست کی طرف موڑ دیتا ہے اور یہ بیان کردیا جاتا ہے کہ جس حقیقت ایمانی کا اعلان کیا گیا ہے وہ واضح اور متمیّز ہوچکی ہے ۔ فرماتے ہیں قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ................ ” راہ ہدایت غلط راہوں سے الگ کردی گئی ہے ۔ “ ایمان کی راہ ، راہ ہدایت ہے ۔ انسان کو چاہئے کہ وہ اسے پالے اور اس کی طرف لپکے ۔ اور کفر بےراہ روی ہے ۔ انسان کو چاہئے کہ اس سے نفرت کرے اور اس سے منسوب ہونے کے مواقع اپنے لئے فراہم نہ کرے ۔ عملی صورتحال کچھ ایسی ہے کہ انسان دولت ایمان کی حقیت کو پانے کی کوشش نہیں کررہا ہے ۔ ایمان انسانیت کو ایک صاف ستھرا تصور حیات دیتا ہے ۔ وہ انسانیت کو اطمینان قلب اور سلامتی عطا کرتا ہے ۔ وہ انسان کے دل و دماغ میں اعلیٰ قدریں اور پاک ترجیحات پیدا کرتا ہے ۔ وہ انسانی معاشرہ کو ایک صحت مند نظام زندگی اور ترقی پذیر پالیسی عطا کرتا ہے۔ جس سے زندگی ترقی یافتہ اور متنوع بن جاتی ہے ۔ ان خطوط پر اگر انسان حقیقت ایمانی پر غور کرتا تو پھر کوئی بیوقوف ہی ہوتا جو راہ ایمان کو اختیار نہ کرتا ۔ ہدایت چھوڑ کر گمراہی لیتا ، سیدھی راہ چھوڑ کر ٹیڑھی راہ اختیار کرتا ۔ اطمینان ، سلامتی ، بلندی اور علوشان کے مقابلے میں بےاطمینانی ، پریشانی ، گراوٹ اور گمراہی اختیار کرتا۔ اس کے بعد حقیقت ایمانی کی مزید وضاحت اور تشریح کرتے ہوئے کہا جاتا ہے فَمَنْ يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِنْ بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى لا انْفِصَامَ لَهَا ................ ” اب جو طاغوت کا انکار کرکے ، اللہ پر ایمان لے آیا ، اس نے ایک مضبوط سہارا تھام لیا ، جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔ “ الطاغوت ، طغیان سے ہے ۔ مفہوم ہے ہر وہ شخص جو صحیح فکر سے تجاوز کرجائے جو حق سے سرکشی کرے ۔ جو ان حدود سے آگے بڑھ جائے جو اللہ نے اپنے بندوں کے لئے قائم کئے ہیں ۔ اس کا اللہ کے بارے میں کوئی باضابطہ عقیدہ نہ ہو ۔ وہ اللہ کی شریعت کا پابند نہ ہو۔ اسی طرح ہر وہ نظام طاغوتی نظام ہے جو ذات باری سے اخذ نہ کیا گیا ہو۔ اسی طرح ہر وہ عقیدہ ، وہ تمام عادات وتقالید جو ذات باری سے مستفاد نہ ہوں ، طاغوت ہیں ۔ پس راہ راست پر وہی شخص ہے جو طاغوت کی ان تمام شکلوں اور تمام صورتوں کا انکار کردے اور صرف اللہ وحدہ پر ایمان لائے اور وہی کامیاب ہے ۔ اور اس کی مثال اس طرح ہے جس طرح ایک شخص مشکل حالات میں ایک مضبوط سہارا تھام لے جو گرنے والا نہ ہو۔ یہاں آکر ہم اپنے آپ کو ایک شعوری حقیقت کی محسوس تصویر سامنے پاتے ہیں ۔ اللہ پر ایمان لانا دراصل ایک ایسے سہارے کا دستیاب ہونا ہے جس کے کبھی کوئی زوال نہیں ہے ۔ یہ ایک ناقابل انقطاع ٹھوس سہارا ہے جو شخص بھی اس سہارے کو مضبوطی سے پکڑلے وہ کبھی بھی گمراہ نہ ہوگا۔ اس سہارے کا براہ راست اس ذات سے تعلق ہے جو کامیابی اور ناکامی کا مالک ہے ۔ ایمان دراصل اس حقیقت کبریٰ تک رسائی کا نام ہے جس کی ذات سے اس کائنات کے تمام حقائق قائم ہیں یعنی ذات باری تک رسائی ۔ ایمان اس ناموس اکبر تک رسائی کا نام ہے جو ذات باری نے کائنات کے لئے وضع کیا ہے ۔ اور جس پر یہ کائنات قائم ہے ۔ اور جو شخص ایمان کو مضبوط کرلیتا ہے وہ راہ راست پر پڑ کر اپنے رب تک جاپہنچتا ہے ۔ اس کے پاؤں نہیں ڈگمگاتے ۔ وہ پیچھے نہیں رہتا اور نہ وہ بھول بھلیوں میں پڑتا ہے ۔ نہ بےراہ روی میں پڑتا ہے اور نہ گمراہی کا شکار ہوتا ہے۔ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ................ ” اور اللہ سن کچھ سننے اور جاننے والا ہے ۔ “ وہ مختلف بولیوں کی بات سنتا ہے ۔ وہ دلوں کے مضمرات کو جانتا ہے ۔ اس لئے جو شخص اس ذات پر ایمان لے آئے وہ گھاٹے میں نہ رہے گا۔ اس پر کوئی ظلم نہ ہوگا۔ اور نہ ہی وہ کبھی ناکام ہوگا۔
Top