Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anbiyaa : 32
وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا١ۖۚ وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے بنایا السَّمَآءَ : آسمان سَقْفًا : ایک چھت مَّحْفُوْظًا : محفوظ وَّهُمْ : اور وہ عَنْ : سے اٰيٰتِهَا : اس کی نشانیاں مُعْرِضُوْنَ : روگردانی کرتے ہیں
اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا مگر یہ ہیں کہ کائنات کی نشانیوں کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے۔
وجعلنا فیھا ۔۔۔۔۔۔۔ یھتدون (12 : 13) ” اور اس میں کشادہ راہیں بنا دیں شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کریں “۔ پہاڑروں کے درمیان کشادہ راہیں اور وادیاں ہیں تاکہ لوگ انمیں اپنے راستے متعین کریں۔ یہاں وادیوں اور شاہراہوں کا پہلا مفہوم تو یہ ہے کہ لوگ اس میں چلنے پھرنے کے راستے معلوم کریں لیکن اس میں ایک خفیہ سا اشارہ اس طرف بھی ہے کہ ان ظاہری راستوں سے وہ راہ ہدایت بھی معلوم کریں کیونکہ یہ پوری کائنات انسان کے لیے راہ ہدایت فراہم کرتی ہے۔ وجعلنا السمآء سقفا محفوظا (12 : 23) ” اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنادیا “۔ آسمان سے مراد ہر وہ چیز ہے جو اوپر نظر آئے۔ ہم جب سر کی سمت دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنے اوپر نیلی چھت نظر آتی ہے۔ قرآن کریم اسے سقف محفوظ کہتا ہے۔ یہ سقف اس کائنات کے نہایت ہی حساس نظام کی حفاظت کررہا ہے اور یہ سقف ان ناپاکیوں سے بھی محفوظ ہے اور ان کمزوریوں سے بھی محفوظ ہے جو زمین میں ہیں۔ اوپر کا نظام اس طرح محفوظ ہے کہ آیات قرآنی نہایت ہی حفاظت سے اترتی ہیں۔ وھم عن ایتھا معرضون (12 : 23) ” مگر یہ لوگ کائنات کی نشانیوں کی طرف توجہ نہیں دیتے “۔ حالانکہ عقل کے لیے یہ ایک وسیع میدان ہے کہ کائنات میں آیات الہیہ تلاش کرے۔
Top