Fi-Zilal-al-Quran - Al-Anbiyaa : 66
قَالَ اَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَنْفَعُكُمْ شَیْئًا وَّ لَا یَضُرُّكُمْؕ
قَالَ : اس نے کہا اَفَتَعْبُدُوْنَ : کیا پھر تم پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَنْفَعُكُمْ : نہ تمہیں نفع پہنچا سکیں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَضُرُّكُمْ : اور نہ نقصان پہنچا سکیں تمہیں
اس نے کہا ” پھر کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان چیزوں کو پوج رہے ہو جو نہ تمہیں نفع پہنچانے پر قادر ہیں نہ نقصان
قال افتعبدون۔۔۔۔۔۔۔۔ افلا تعقلون (66 : 76) ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بات سے ان کی دل تنگی کا اظہار ہوتا ہے۔ وہ قدرے غصے میں نظر آتے ہیں اور ان کو سخت تعجب ہے کہ یہ لوگ اس قدر پوچ اور غیر معقول فکر و عمل میں پڑے ہوئے ہیں۔ اب ان لوگوں کا رد عمل بھی سامنے آتا ہے۔ ان کی ہٹ دھرمی اب انہیں سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور کررہی ہے۔ ان کا حال اس شخص جیسا ہوگیا جس کے پاس دلیل کچھ نہ ہو ‘ اور دلیل کی کمزوری اور کمی وہ تشدد کے ذریعہ پوری کررہا ہے۔ چناچہ یہ لوگ بھی اب تشدد پر اتر آئے اور یہ فیصلہ کیا۔
Top