Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hajj : 5
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنْ كُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَاِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَةٍ مُّخَلَّقَةٍ وَّ غَیْرِ مُخَلَّقَةٍ لِّنُبَیِّنَ لَكُمْ١ؕ وَ نُقِرُّ فِی الْاَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ نُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوْۤا اَشُدَّكُمْ١ۚ وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّتَوَفّٰى وَ مِنْكُمْ مَّنْ یُّرَدُّ اِلٰۤى اَرْذَلِ الْعُمُرِ لِكَیْلَا یَعْلَمَ مِنْۢ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْئًا١ؕ وَ تَرَى الْاَرْضَ هَامِدَةً فَاِذَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْهَا الْمَآءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ وَ اَنْۢبَتَتْ مِنْ كُلِّ زَوْجٍۭ بَهِیْجٍ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ
: اے لوگو !
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
فِيْ رَيْبٍ
: شک میں
مِّنَ
: سے
الْبَعْثِ
: جی اٹھنا
فَاِنَّا
: تو بیشک ہم
خَلَقْنٰكُمْ
: ہم نے پیدا کیا تمہیں
مِّنْ تُرَابٍ
: مٹی سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ نُّطْفَةٍ
: نطفہ سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ عَلَقَةٍ
: جمے ہوئے خون سے
ثُمَّ
: پھر
مِنْ مُّضْغَةٍ
: گوشت کی بوٹی سے
مُّخَلَّقَةٍ
: صورت بنی ہوئی
وَّ
: اور
غَيْرِ مُخَلَّقَةٍ
: بغیر صورت بنی
لِّنُبَيِّنَ
: تاکہ ہم ظاہر کردیں
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَنُقِرُّ
: اور ہم ٹھہراتے ہیں
فِي الْاَرْحَامِ
: رحموں میں
مَا نَشَآءُ
: جو ہم چاہیں
اِلٰٓى
: تک
اَجَلٍ مُّسَمًّى
: ایک مدت مقررہ
ثُمَّ
: پھر
نُخْرِجُكُمْ
: ہم نکالتے ہیں تمہیں
طِفْلًا
: بچہ
ثُمَّ
: پھر
لِتَبْلُغُوْٓا
: تاکہ تم پہنچو
اَشُدَّكُمْ
: اپنی جوانی
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّتَوَفّٰى
: فوت ہوجاتا ہے
وَمِنْكُمْ
: اور تم میں سے
مَّنْ
: کوئی
يُّرَدُّ
: پہنچتا ہے
اِلٰٓى
: تک
اَرْذَلِ الْعُمُرِ
: نکمی عمر
لِكَيْلَا يَعْلَمَ
: تاکہ وہ نہ جانے
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
عِلْمٍ
: علم (جاننا)
شَيْئًا
: کچھ
وَتَرَى
: اور تو دیکھتا ہے
الْاَرْضَ
: زمین
هَامِدَةً
: خشک پڑی ہوئی
فَاِذَآ
: پھر جب
اَنْزَلْنَا
: ہم نے اتارا
عَلَيْهَا
: اس پر
الْمَآءَ
: پانی
اهْتَزَّتْ
: وہ تروتازہ ہوگئی
وَرَبَتْ
: اور ابھر آئی
وَاَنْۢبَتَتْ
: اور اگا لائی
مِنْ
: سے
كُلِّ زَوْجٍ
: ہر جوڑا
بَهِيْجٍ
: رونق دار
” لوگو ، اگر تمہیں زندگی بعد موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے ، پھر نطفے سے ، پھر خلیہ سے ، پھر خون کے لوتھڑے سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بےشکل بھی (یہ ہم اس لئے بتا رہے ہیں) تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں۔ ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک وقت خاص تک رحموں میں ٹھہرائیرکھتے ہیں ، پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکال لاتے ہیں (پھر تمہیں پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچو اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے اور کوئی بدترین عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین سوکھی پڑی ہے ، پھر جہاں ہم نے اس پر مینہ برسایا کہ یکایک وہ پھبک اٹھی اور پھول گئی اور اس نے ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگلنی شروع کردی۔ “
یایھا الناس ……زوج بھیج (5) بعث بعد موت کی حقیقت کیا ہے۔ جسم کے اجزاء میں دوبارہ زندگی ڈالنا اور بس۔ تو انسانی سوچ کے مطابق بھی یہ چیز ابتدائی تخلیق سے آسان ہے ، لیکن اگر انسان اسے مشکل سمجھے تو اللہ کی نسبت سے تو یہ بہت ہی آسان ہے۔ کوئی مشکل چیز نہیں ہے۔ دوبارہپیدا کرنے میں بھی اللہ کو ایسا ہی ارادہ کرنا ہوگا کہ (کن) یعنی ہوجا کے تو وہ چیز ہوجائے گی۔ انما امرہ اذا ارادشیئا ان یقول لہ کن فیکون ” اس کا کام یہ ہے کہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کہتا ہے ” ہوجا “ تو وہ ہوجاتی ہے “ ۔ قرآن کریم کا اندازہ کلام یہ ہے کہ وہ انسانوں کی سوچ اور قیاس کے مطابق ہی بات کرتا ہے۔ لوگوں کے طرز استدلال اور ان کی قوت ادراک کے مطابق بات کرتا ہے۔ چناچہ قرآن مجید ان کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنے سامنے پھیلی ہوئی اور نظر آنے والی کائنات پر غور کریں۔ یہ ہر وقت ان مشہور اور نظر آنے والے واقعات کو دیکھتے رہیں جو ہر وقت ان کی نظروں کے سامنے سے گزرتے رہتے ہیں۔ اگر ان نظروں کے سامنے سے روز و شب گزرنے والے واقعات پر گہرا غور و فکر کیا جائے تو وہ سب واقعات انسان کو ایع معجزہ نظرآنے لگیں۔ بشرطیکہ وہ کھلے دل اور چشم بینا کے ساتھ ان کا گہرا مطالعہ کریں لیکن لوگوں کی حالت یہ ہے کہ وہ ان واقعات اور مناظر پر سے گونگے اور بہرے ہو کر گزرتے ہیں یا یہ واقعات اور مناظر لوگوں کے پاس ہو کر گزر جاتے ہیں اور لوگوں کو کوئی انتباہ نہیں ہوتا۔ سوال یہ ہے اور سب سے بڑا سوال کہ خود انسان کیا ہے ؟ کہاں سے آیا ہے ؟ کس طرح آیا ہے اور وہ کن کن ادوار سے گزرا ہے۔ فانا خلقنکم من تراب (22 : 5) ” ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ “ انسان اس مٹی کا بیٹا ہے۔ اس مٹی سے وہ بنا ہے ، اس کا یہ جسم اسی مٹی سے ڈھالا گیا ہے ، مٹی ہی سے اس کی زنگدی کی نشو و نما ہوتی ہے۔ اس کے جسم میں جس قدر عناصر ہیں وہ زمین کے اندر موجود ہیں۔ صرف وہ ایک عنصر مٹی میں نہیں ہے یعنی ” حیات “ یعنی روح۔ یہ امر ربی سے ہے اور اس کے بارے میں ہمارا علم ابھی تک قلیل ہے۔ اس روح ہی کی وجہ سے یہ مٹی سے جدا ہوگیا ہے لیکن اصلاً ہے تو مٹی ہی ہے۔ اس کس جسمانی ساخت ، اس کی غذا اور تمام اجزائے جسم مٹی ہی سے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مٹی میں اور انسان میں پھر یہ فرق کس طرح ہوگیا۔ مٹی کہاں اور انسان کہاں ؟ مٹی تو سادہ ذرات ہیں لیکن انسان تو تخلیق کے بعد (فسواھا) بھی ہے۔ یہ انسان فاعل بھی ہے اور فعالیت کا اثر بھی لیتا ہے۔ مئوثر بھی ہے اور متاثر بھی ہے۔ اس کے قدم زمین پر ہیں اور اس کی اڑان آسمانوں کی طرف ہے۔ وہ اپنی فکر سے مادہ سے آگے تخلیقات کرتا ہے۔ مادہ کے اندر بھی اس کی تخلیقات ہیں۔ کیا یہ ایک عظیم معجزہ اور عظیم انقلاب نہیں ہے کہ اللہ نے مٹی سے انسان بنا دیا۔ اسی انسانی مادے کو دوبارہ جمع کرنا اس کے لئے کیا مشکل ہے۔ عجیب مخلوق مادہ سے پیدا کردہ۔ ثم من نطفۃ ثم من علقۃ ثم من مضغۃ مخلقۃ لنبین لکم و نقر فی الارحام ما نشاء الی اجل مسمی ثم نخر جکم طفلاً (22 : 5) ’ پھر نطفے سے ، پھر خلیہ سے ، پھر خون کے لوتھڑے سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بےشکل بھی (یہ ہم اس لئے بتا رہے ہیں) تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں۔ ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک وقت خاص تک رحموں میں ٹھہرائے رکھتے ہیں ، پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکال لاتے ہیں۔ “ اب ذرا مٹی کے ان سادہ عناصر کو دیکھیے۔ پھر نطفے کو دیکھے جو زندہ مٹی کے خلیوں کی شکل میں ہوتا ہے۔ کس قدر تبدیلی آگئی۔ اسی کے اندر وہ عظیم راز مضمر ہے یعنی زندگی کا راز۔ وہ راز جس کے بارے میں آج تک انسان کوئی قابل ذکر معلومات حاصل نہیں کرسکا۔ اربوں سال گزر گئے ہیں۔ انسان یہ معلوم کرنے کی سعی میں ہے کہ روج کیا ہے ؟ حیات کیا ہے ؟ ان اربوں سالوں کے دوران ہر نطفے میں اربوں زندہ خلیے بنتے ہیں لیکن ان خلیوں کے ملاحظے سے بھی ہم عاجز ہیں چہ جائیکہ ہم ان کی تخلیق کو سمجھ سکیں اگرچہ انسان نظر کو بلند کرے اور محالات کے دامن کو پکڑ لے۔ پھر یہ نطفہ علقہ کس طرح بن جاتا ہے ، یہ خون کے لوتھڑے کی شکل کس طرح اختیار کرت ا ہے۔ اس کے بعد یہ خون بوٹی کی شکل میں کس طرح آتا ہے اور یہ بوٹی انسان کی شکل کس طرح اختیار کرتی ہے۔ نطفہ کیا ہے ، مرد کا پانی۔ ایک نطفے میں ہزارہا مادہ منویہ کے حیوانات ہوتے ہیں۔ ان ہزاروں لاکھوں حیوانات میں سے صرف ایک حیوان عورت کے انڈے میں داخل ہوتا ہے جو رحم مادر میں ہوتا ہے۔ وہ اس کے ساتھ متحد ہوتا ہے اور رحم کید یوار کے ساتھ لٹک جاتا ہے۔ اس بیضہ میں جو نہایت ہی باریک نکتے کے برابر ہوتا ہے اور جو رحم مادر کی دیواروں کے ساتھ پیوست ہوتا ہے۔ مادہ منویہ میں دوڑنیوالا یہ باریک حیوان پیوست ہوجاتا ہے بلکہ اس بیضہ کے اندر داخل ہوجاتا ہے۔ یہ کام ایک خود کار نظام کے مطابق ہوتا ہے۔ ان دونوں چیزوں میں قبولیت اللہ نے رکھی ہے۔ اس نکتے میں اللہ نے تمام انسانیخصائل اور عادات ودیعت کئے ہوئے ہیں۔ آنے والے انسان کی تمام خصوصیات کہ اس کا وزن کیا ہوگا ، لمباکتنا ہوگا ، جسامت کتنی ہوگی ، موٹاپا کتنا ہوگا ، خوبصورت ہوگا یا بدصورت ، صحت مند ہوگا یا بمیار۔ اسی کے اندر انسان کی اعصابی خصوصیات ، عقلی صلاحیتیں اور نفسیاتی حالات ودیعت کردیئے جاتے ہیں۔ اس کے میلانات ، جذبات ، رجحان ، اچھائی کی طرف یا برائی کی طرف اس چھوٹے سے حیوان کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ کون یہ تصور کرسکتا ہے کہ رحم مادر کے اندر معلق بیضے اور اس چھوٹے سے حیوان کے ملاپ کے اندر یہ سب کچھ موجود ہے اور یہی نکتہ جو خوردبین سے نظرآتا ہے اس کے اندر پورا انسان موجود ہے جس کے جسم کی ساخت ہی پیچیدہ ہے۔ اس قدر کہ دنیا میں کوئی ایک انسان بھی دوسرے کا مکمل ہم شکل نہیں ہوتا اور آدم سے لے کر آج تک کوئی بھی دو انسان مکمل طور پر ہم شکل نہیں ہوتے۔ اب یہ نکتہ حلقہ سے مضغہ بنجاتا ہے۔ یہ گاڑھے خون کا ایک لوتھڑا ہوتا ہے ، اس کی کوئی شکل و صورت نہیں ہوتی۔ اس کے بعد یہ مضغہ پھر شکل اختیار کرتا ہے ، اور یہ ہڈیوں کے ہیکل کی شکل میں ہوجاتا ہے جس کے اوپر بھی گوشت چڑھتا ہے۔ اگر اس نے پیدا ہونا ہو ورنہ رحم مادر اسے باہر پھینک دیتا ہے۔ اگر اللہ نے اس کے لئے بحیثیت انسان دنیا میں آیا مقرر نہ کیا ہو۔ لنبین لکم ” تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں۔ “ مضغہ اور طفل کے درمیان قرآن مجید جملہ معترضہ کہتا ہے تاکہ ہم تمہیں بتائیں کہ خون کے اس لوتھڑے کے اندر قدرت الہیہ نے کیا کیا کمالات رکھے ہیں۔ یہ ہے قرآن مجید کا نہایت ہی مئوثرانداز بیان۔ اس کے بعد پھر رحم مادر میں جنین کے حالات۔ ونقر فی الارحام مانشآء الی اجل مسمی (22 : 5) ” ہم جس نطفے کو چاہتے ہیں ایک خاص مدت تک رحموں میں ٹھہراتے ہیں۔ “ جن جنینوں کو اللہ تمام کردینا چاہتے ہیں وہ رحم مادر میں رہتے ہیں اپنے وقت وضع حمل تک ۔ ثم نخرجکم (طفلاً (22 : 5) ” پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکال لاتے ہیں۔ “ ذرا آپ نطفہ معلقہ کو دیکھیں اور طفل مولود کو دیکھیں دونوں کے درمیان کس قدر فرق ہے۔ “ اگر اس زمانے کو دیکھا جائے تو بہت ہی تھوڑا ہے صرف 9 ماہ عموماً اور اگر نطفہ معلقہ کو دیکھا جائے اور طفل مولود کو دیکھا جائے تو دونوں کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ نطفہ تو خوردبین کے بغیر نظر ہی نہیں آتا جبکہ بچہ ایک نہایت ہی پیچیدہ مکمل مخلوق کی شکل میں ہے جس کے اعضا وجوارح ہیں۔ جس کے اپنے خدو خال ہیں ، اپنی صفات اور صلاحیتیں ہیں اور جذبات و میلانات ہیں۔ یہ اس قدر بڑا فرق ہے کہ کوئی سمجھ دار ، ذی عقل اور مفکر انسان اس پر بار بار غور کئے بغیر اور قدرت الہیہ کو تسلیم کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اس کے بعد قرآن مجید اس طفل مولود کے حالات کے ساتھ ذرا آگے جاتا ہے۔ یہ بچہ روشنی دیکھتا ہے اور اس پوشیدہ مقام کو چھوڑ دیتا ہے جس کے اندر اس نے یہ معجزانہ طفر طے کیا اور جہاں یہ نظروں سے اوجھل رہا ۔ ثم لتبلغوا اشد کم (22 : 5) ” پھر تمہاری پرورش کرتے ہیں تاکہ تم جوانی کو پہنچو۔ “ اور اپنی جسمانی ساخت کو مکمل کرو ، اپنی عقل بلوغت تک جا پہنچو اور نفسیاتی طور پر ترقی یافتہ انسان بنو۔ اس مقام پر یہ بات غور طلب ہے کہ ایک نومولود بچے اور ایک مکمل نوجوان اور مضبوط انسان کے درمیان کس قدر درجات ہیں۔ ان کے درمیان کتنا عظیم فاصلہ ہے۔ زمانوں کے فاصلے سے بہت بعید۔ لیکن دست قدرت نے یہ تمام فاصلے طے کرا دیئے۔ اس بچے کو دست قدرت نے تمام انسانی خواص عطا کردیئے اور رحم مادر کے ساتھ معلق نطفہ جو ایک بےقدر پانی پر مشتمل تھا ، اب ایک مکمل انسان ہے۔ اس کے بعد پھر ومنکم من یتوفی ومنکم من یرنہ الی ار ذل العمر لکیلا یعلم من بعد علم شیئاً (22 : 5) ” اور تم میں سے کوئی پہلے بلا لیا جاتا ہے اور کوئی بدترین عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔ “ جو بلا لیا جاتا ہے یعنی جلدی مر جاتا ہے تو وہ اپنے اس انجام تک جا پہنچتا ہے جو ہر زندہ کا آخری انجام ہے۔ کسی کو نہایت ہی بدترین عمر کی طرف لوٹایا جاتا ہے تو یہ ہمارے لئے قابل غور فکر ہے کہ علم اور دانش مندی اور فہم و فراست اور کمال کے بعد وہ پھر ایک بچہ بن جاتا ہے۔ اس کے جذبات ، تاثرات اور حافظہ بچوں کی طرح ہوتا ہے ، وہ کوئی چیز ہاتھ میں نہیں پکڑ سکتا۔ حافظہ ختم ہوجاتا ہے ، اسے کوئی چیز یاد ہی نہیں رہتی۔ یوں بھی بچہ ہوتا ہے کہ وہ ہر حادثہ کو ایک اکیلا واقعہ سمجھتا اور دیکھتا ہے۔ دو واقعات کے درمیان کوئی ربط نہیں دیکھ سکتا۔ پھر وہ ہر بات کے بارے میں بار بار پوچھتا رہتا ہے ۔ کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکتا۔ کیونکہ جب آخری واقعہ دیکھتا ہے اس کی ابتدائی کڑیاں وہ بھول چکا ہوتا ہے۔ لکیلا یعلم من بعد علم شیئاً (22 : 5) ” تاکہ اسے جاننے کے بعد کچھ نہ جانے۔ “ اس کی گرفت سے وہ علوم بھی نکل جائیں جن کا وہ بہت ہی ماہر فن تھا اور کسی وقت تو وہ اللہ کی ذات وصفات میں بھی بحث کرتا تھا۔ اس کے بعد انسانوں کی تخلیق اور ان کی تربیت سے ذرا آگے بڑھ کر زمین کے اندر حیوانوں اور نباتات کے تخلیقی عمل پر بحث کی جاتی ہے۔ وتری الارض ھامدۃ فاذا انزلنا علیھا المآء اھتزت وربت و انبتت من کل زوج بھیج (22 : 5) ” اور تم دیکھتے ہو کہ زمین سوکھی پڑی ہے ، پھر جہاں ہم نے اس پر مینہ برسایا کہ یکایک وہ پھبک اٹھی اور پھول گئی اور اس نے ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگلنی شروع کردی۔ “ ہمود موت وحیات کے درمیان ایک درجہ ہے۔ زمین بارش یا پانی ملنے سے قبل حالت ہمود میں ہوتی ہے۔ پانی حیوانات اور نباتات میں ایک بڑا عنصر ہے ، جب وہ نازل ہوتا ہے تو یہ زمین اھتزت و ربت (22 : 5) حرکت کرتی ہے۔ یہ عجیب حرکت ہے جسے قرآن نے قلم بند کردیا ہے۔ قبل اس کے کہ سائنسی آلات کے ذریعہ اس کا ملاحظہ کیا جائے ۔ جب خشک زمین کو پانی ملے تو یہ حرکت کرتی ہے ، ہلتی ہے ، پانی پیتی ہے ، پھول جاتی ہے۔ اس کے بعد اس میں سے نباتات پھوٹ کر نکلتے ہیں۔ من کل زوج بھیج (22 : 5) ” اس نے ہر قسم کے خوش منظر نباتات کے جوڑے اگلنا شروع کئے۔ “ اس سے زیادہ اور کوئی سین خوش منظر نہیں ہوتا کہ زمین جمود اور مردہ حالت سے ایک بار پھر زندگی بھرپور ہوجائے اور لہلہانے لگے۔ قرآن مجید تمام زندہ چیزوں ، انسان ، حیوانات اور نباتات کے درمیان ایک ہی آیت میں ایک ربط پیدا کردیتا ہے۔ وہ لوگوں کے فکر و نظر کو اس طرف متوجہ کرتا ہے کہ ان چیزوں کے درمیان ایک گہرا تعلق ہے اور وہ کیا ہے ؟ یہ قرابت اس بات کی دلیل ہے کہ زندگی کا حقیقی سبب ایک ہے ، وہ ایک ارادہ جو اسے جگہ جگہ نمودار کرتا ہے۔ زمین نباتات اور حیوانات اور انسان سب کے بارے میں یہ آیت :
Top