Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hajj : 61
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ وَ اَنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌۢ بَصِیْرٌ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ يُوْلِجُ : داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا بَصِيْرٌ : دیکھنے والا
” یہ اس لئے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سمیع وبصیر ہے۔ “
ذلک بان اللہ ……بصیر (16) یہ ایک طبیعی کائناتی منظر ہے اور رات دن ہماری نظروں کے سامنے سے گزرتا ہے۔ گرمیوں اور سردیوں کی صورت میں ہم اس کے آثار دیکھتے ہیں۔ سورج کے غروب کے وقت رات دن میں داخل ہوجاتی ہے اور سورج کے طلوع کے وقت دن رات میں داخل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح رتا دن میں داخل ہوتی ہے اور سردیوں میں دن کے حدود کو چھوٹا کردیتی ہے اور دن رات میں داخل ہوتا ہے ، گرمیوں میں اور رات کی حدود کو چھوٹا کردیتا ہے۔ انسان ان مناظر کو رات اور دن دیکھتا رہتا ہے کہ دن رات میں اور رات دن میں داخل ہو رہے ہیں لیکن بہت زیادہ انس کی وجہ سے اور بہت زیادہ تکرار کی وجہ سے یہ عجیب و غریب مناظر ہمارے لئے دلکش نہیں رہے اور ہم اس نظام پر غور نہیں کرتے کہ یہ نظام کس قدر باریکی سے چل رہا ہے۔ اس میں ایک منٹ کے لئے بھی خلل نہیں پڑتا۔ کبھی یہ نظام موقوف نہیں ہوتا۔ یہ امر شہادت ہے قادر مطلق کی قدرت پر جس نے یہ نظام جاری کیا ہے۔ قرآن کریم اس منظر کی طرف ہمیں متوجہ کرتا ہے کہ تم ایسے مناظر کو بہت غفلت سے کیوں دیکھ کر گزر جاتے ہو ، تاکہ وہ بتا سکے کہ اللہ کی قدرت کا کیا عالم ہ۔ ایک طرف سے وہ ان کی بساط لپیٹ لیتا ہے ، رات کو بجھا دیتا ہے اور دوسری طرف سے وہ تاریکی کو دور کر کے دن کا اجالا پھیلا دیتا ہے۔ یہ نظام اس قدر باریک ہے کہ اس میں کوئی خلیل نہیں پڑتا ، صدیاں گزر گئیں۔ یہی حال اس نصرت کا ہے جس کا اعلان مظلوموں کی حمایت میں ہوا ہے۔ یہ اس طرح یقینی ہے جس طرح رات اور دن کا یہ نظام یقینی ہے۔ اس طرح اللہ جباروں کی سلطنت کے نظام کو اب لپیٹ رہا ہے اور دنیا میں صالح اور عادل لوگوں کا نظام زندگی نافذ کر رہا ہے۔ یہ سیاسی انقلاب بھی انقلاب روز و شب کی طرح یقینی اور اٹل ہے اور ایک تکوینی سنت ہے۔ یہ سنت بھی رات اور دن جاری وساری ہے لیکن لوگ اس سے غافل ہیں۔ جس طرح وہ اس کائنات میں دلائل کونیہ سے غافل ہیں حالانکہ یہ دلائل ایک کھلی کتاب کی شکل میں ہر لمحہ ان کی آنکھوں کے سامنے ہیں۔
Top