Fi-Zilal-al-Quran - Al-Muminoon : 106
قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَ كُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب غَلَبَتْ : غالب آگئی عَلَيْنَا : ہم پر شِقْوَتُنَا : ہماری بدبختی وَكُنَّا : اور ہم تھے قَوْمًا : لوگ ضَآلِّيْنَ : راستہ سے بھٹکے ہوئے
وہ کہیں گے ‘” اے ہمارے رب ہماری بدبختی ہم پر چھا گئی تھی۔ ہم واقعی گمراہ لوگ تھے
قالوا ربنا۔۔۔۔۔۔۔ ظلمون (107) ” “ یہ نہایت ہی تلخ اعتراف ہے اور ان کی بدبختی اس میں عیاں نظر آتی ہے۔ انہوں نے حدود سے تجاوز کیا اور سوئے ادب کا ارتکاب کیا کیونکہ ان کو صرف سوال کا جواب دینے کی اجازت تھی۔ بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ سوال ہی محض ذلیل کرنے کے لیے ہو۔ جواب مطلوب ہی نہ ہو۔ اس لیے ان کی اس درخواست کا جواب سختی سے دیا جاتا ہے کیونکہ درخواست ان سے طلب ہی نہ کی گئی تھی۔
Top