Fi-Zilal-al-Quran - Al-Furqaan : 70
اِلَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِكَ یُبَدِّلُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِهِمْ حَسَنٰتٍ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
اِلَّا : سوائے مَنْ تَابَ : جس نے توبہ کی وَاٰمَنَ : اور وہ ایمان لایا وَعَمِلَ : اور عمل کیے اس نے عَمَلًا صَالِحًا : نیک عمل فَاُولٰٓئِكَ : پس یہ لوگ يُبَدِّلُ اللّٰهُ : اللہ بدل دے گا سَيِّاٰتِهِمْ : ان کی برائیاں حَسَنٰتٍ : بھلائیوں سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : نہایت مہربان
الا یہ کہ کوئی (ان گناہوں کے بعد) توبہ کرچکا ہو اور ایمان لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو۔ ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور و رحیم ہے
الامن تاب وامن و عمل عملاً صالحاً (25 : 80) ” الایہ کہ کوئی ان گناہوں کے بعد توبہ کرچکا ہو اور ایمن لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو۔ ‘ ان کے ساتھ وعدہ یہ ہے کہ انہوں نے ایمان ، توبہ اور عمل صالح سے قبل جو برے کام کئے ان کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا۔ فائولئک یبدل اللہ سیاتھم حسنت (25 : 80) ” ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا۔ “ یہ تو اللہ کا فیضان رحمت ہے۔ اور محض اللہ کا جود و کرم ہے جس کے بدلے میں انسان کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔ بس یہ انعام ہے اس شخص کے لئے جو راہ بد چھوڑ کر راہ ہدایت پر چل نکلتا ہے۔ اللہ کی پناہ میں آجاتا ہے اور بدعملی اور سرکشی کو ترک کر دیات ہے۔ وکان اللہ غفوراً رحیماً (25 : 80) ” اور اللہ بڑا غفور ورحیم ہے۔ “ توبہ کا دروازہ ہر وقت کھلا رہتا ہے جس کا ضمیر جس وقت بھی جاگ اٹھے اور جس مقام سے بھی کوئی واپس ہونا چاہے ، واپس آسکتا ہے ۔ اسلام اس کی راہ نہیں روکتا۔ اور اسلام کا دروازہ اس کے لئے کھلا ہے۔ جو بھی ہو ، جس قدر گناہ گار بھی ہو ، صد بار اگر توبہ شکستی باز آ۔ “ طبرانی نے ابوالمغیرہ ، صفوان ابن عمر ، عبدالرحمٰن ابن جبیر “ ابوفردہ سے روایت کی ہے۔ یہ صاحب نبی ﷺ کے پاس آئے اور کہا : حضور ایک شخص نے تمام گناہ کئے۔ اس نے نہ کوئی چھوٹا گناہ چھوڑا اور نہ کوئی بڑا گناہ۔ کیا اس کے لئے بھی توبہ ہے ؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ تو ایمان لایا ہے اس نے کہا ہاں میں اسلام لایا ہوں۔ حضور نے فرمایا نیکیاں کرتے جائو اور برائیاں چھوڑتے جائو۔ ان برائیوں کو بھی اللہ تمہارے لئے نیکیاں کر دے گا اس نے پھر کہا ” اور میرا فسق و فجور بھی۔ “ حضور نے فرمایا ” ہاں “ یہ شخص اللہ اکبر ، اللہ اکبر کہتے ہوئے لوٹا یہاں تک کہ غائب ہوگیا۔ لیکن توبہ کا قاعدہ بھی وضع کردیا جاتا ہے۔
Top