Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 103
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ ایک نشانی وَمَا كَانَ : اور نہٰں ہیں اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
” یقینا اس میں ایکب ڑی نشانی ہے۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں
ان فی ……الرحیم (104) یہ وہی تبصرہ ہے جو اس سورت میں قوم عاد ، قوم ثمود اور قوم لوط کی تباہی کے واقعات کے بیان کے بعد آیا ہے۔ نیز یہ تبصرہ ان تمام معجزات کے بعد بھی آیا ہے۔ جو جھٹلانے والوں کو دکھائے گئے۔ قیامت کے مناظر میں سے یہ منظر ان مکذبین کے مناظر عبرت کے بالمقابل آیا ہے۔ جن کا تذکرہ اس سورت میں آیا ہے اور جن کو اس جہاں میں نیست و نابود کیا گیا ۔ یہاں قوم ابراہیم اور ان مشرک اقوام کے انجام کی تصویر کشی کی گئی تھی اور اس سورت کے تمام قصص سے یہی سبق دینا مطلوب ہے۔ قرآن کریم میں قیامت کے مناظر اسی طرح پیش کئے جاتے ہیں جس طرح گویا یہ افعال ہمارے سامنے واقع ہو رہے ہیں۔ ہمیں نظر آ رے ہیں۔ اس انداز بیان سے وہ انسانی شعور کا جزء بن جاتے ہیں۔ انسانی وجدان جاگ اٹھتا ہے جس طرح تاریخ میں انسانوں نے دیکھا کہ مکذبین کو مختلف عذابوں میں مبتلا کر کے نیست و نابود کیا گیا اور لوگ دیکھتے ہی رہے۔ اسی طرح قیامت کے مناظر ہوں گے۔
Top