Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 139
فَكَذَّبُوْهُ فَاَهْلَكْنٰهُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَهْلَكْنٰهُمْ : تو ہم نے ہلاک کردیا انہیں اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
” آخر کار انہوں نے اسے جھٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کردیا۔ “ ’ یقینا اس میں ایک نشانی ہے ، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں
فکذبوہ فاھلکنھم غرض صرف دو لفظوں میں ان کا انجام بتا دیا جاتا ہے۔ دو لفظوں میں قصہ تمام ” تکذیب “ کی ” ہلاک ہوئے “۔ وہ تمام محلات لپیٹ دیئے گئے۔ وہ تمام انعامات و اکرامات واپس لے لئے گئے۔ وہ تمام مویشی ، تمام آبادی ، تمام باغات اور تمام چشمے لپیٹے گئے۔ غرض صرف دو لفظوں میں ان کا انجام بتا دیا جاتا ہے۔ دو لفظوں میں قصہ تمام ” تکذیب “ کی ” ہلاک ہوئے۔ “ وہ تمام محلات لپیٹ دیئے گئے۔ وہ تمام انعامات و اکرامات واپس لے لئے گئے۔ وہ تمام مویشی ، تمام آبادی ، تمام باغات اور تمام چشمے لپیٹے گئے۔ قوم عاد کے بعد کئی دوسری اقوام نے انسانی تاریخ میں عادیوں کی طرح سوچا ، عادیوں کی طرح دھوکہ کھایا ، اللہ سے دور ہو کر انہوں نے تہذیب و تمدن میں ترقی کی اور یہ سوچا کہ اب انسان اس قدر ترقی کرچکا ہے کہ اسے خدا کی ضرورت نہیں ہے۔ کئی اقوام نے دوسروں کے لئے ہلاکت کا سامان تیار کیا اور اپنے آپ کو بچایا اور یہ سوچتی رہیں کہ یہ ساز و سامان اسے اپنے دشمنوں سے بچا لے جائے گا لیکن ایسی اقوام کو خبر بھی نہیں ہوتی کہ اس کے دائیں ، اس کے بائیں ، اس کے اوپر ، اس کے نیچے اور ہر طرف سے اس پر عذاب ٹوٹ پڑتا ہے۔
Top