Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 155
قَالَ هٰذِهٖ نَاقَةٌ لَّهَا شِرْبٌ وَّ لَكُمْ شِرْبُ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍۚ
قَالَ : اس نے فرمایا هٰذِهٖ : یہ نَاقَةٌ : اونٹنی لَّهَا : اس کے لیے شِرْبٌ : پانی پینے کی باری وَّلَكُمْ : اور تمہارے لیے شِرْبُ : بایک باری پانی پینے کی يَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ : معین دن
صالح نے کہا ” یہ اونٹنی ہے ، ایک دن اس کے پینے کا ہے اور ایک دن تم سب کے پانی پینے کا
قال ھذہ ……یوم عظیم (161) یہ معجزانی اونٹنی اس شرط پر آئی کہ جو محدود آغوشی کی سہولتیں انہیں حاصل تھیں وہ ایک دن کے لئے ناقہ کے لئے وقف ہوں گی اور دوسرا دن ان کے لئے اور انکے مویشیوں کے لئے ہوگا۔ نافقہ کے دن میں یہ دخل اندازی نہ کریں گے اور نہ ناقہ ان کے دن پانی پینے گی۔ دونوں دنوں کا پانی اکٹھا نہ ہوگا۔ نہ ان کا ان ناقہ کے دن سے ملے گا اور نہ ناقہ کا ان کے دن سے۔ تو صالح (علیہ السلام) نے ان کو ڈرایا کہ اس کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہ کرو گے۔ ورنہ ایک عظیم عذاب تم پر نازل ہوجائے گا۔ ان سرکشوں کے لئے یہ معجزہ کوئی مفید ثابت نہ ہوا۔ ان کے دلوں کے اندر ایمان بھی نہ داخل ہوا ، ان کی روحانی دنیا پر ظلمتیں چھائی رہیں لیکن پانی ان کے لئے نصف ہوگیا۔ باوجود تاکید و وصیت کے ان سے نہ رہا گیا۔ انہوں نے وعدہ خلافی کردی۔
Top