Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
’ مگر انہوں نے اس کو چیں کاٹ دیں اور آخر کار پچھتاتے رہ گئے۔ “
فعقروھا فاصبحوا ندمین (157) ’ عقر کے عنی ذبح کرنے کے ہوتے ہیں اور جن لوگوں نے یہ کام کیا ، یہ وہی تھے جو زمین میں فساد کرتے تھے اور اصلاح نہ کرتے تھے۔ ان کو حضرت صالح نے خوب ڈرایا تھا مگر وہ حضرت صالح کی نسیبات کو خاطر میں نہ لائے۔ اس جرم کا عذاب پوری قوم کو ملا اور سب پکڑے گئے۔ یہ لوگ آخر کار عذاب دیکھ کر نادم ہوگئے تھے لیکن وقت کے بعد ندامت کا فائدہ ہی کیا ہوتا ہے۔ وقت کے بعد ایمان اور تصدیق کا کیا فائدہ۔
Top