Fi-Zilal-al-Quran - Ash-Shu'araa : 196
وَ اِنَّهٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہ لَفِيْ : میں زُبُرِ : صحیفے الْاَوَّلِيْنَ : پہلے (پیغمبر)
” اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے
وانہ لفی ……اسرآئیل (197) رسول اللہ ﷺ کی تعریف اور ذکر اور جو عقیدہ توحید اور نظریہ حیات آپ پیش فرماتے تھے۔ یہ دونوں امور کتاب سابقہ میں موجود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اس آخری رسالت کا انتظار علمائے بنی اسرائیل بڑی بےصبری سے کرتے تھے اور وہ ” اس رسول “ کا انتظار کرتے تھے۔ پھر ان میں سے اکثر یہ کہا کرتے تھے کہ ” اس رسول “ کا زمانہ آگیا ہے اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ اس کے بارے میں بات کرتے تھے۔ جیسا کہ حضرت سلمان فارسی ، عبداللہ ابن سلام اور دوسرے علماء بنی اسرائیل کی زبانی یہ باتیں معلوم ہوگئی ہیں۔ یہ مشرکین مکہ تو محض ہٹ دھرمی اور عناد کی وجہ سے نہیں مانتے۔ یہ بات نہیں ہے کہ ان کے سامنے دلائل پیش کرنے میں کوئی کمی رہ گئی ہے۔ اگر کوئی عجمی یہ قرآن لے کر آتا اور ان پر عربی زبان میں پڑھتا تو بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے ۔ نہ تصدیق کرتے اور نہ یہ تسلیم کرتے کہ یہ قرآن ان کی طرف اتارا گیا ہے۔ اس قدر معجزانہ دلیل کو بھی وہ مان کر نہ دیتے۔
Top